کراچی آپریشن: 'نئے مرحلے' سے پولیس لاعلم؟
کراچی: سندھ رینجرز کی جانب سے اعلان کیے گئے کراچی آپریشن کے 'نئے مرحلے' سے پولیس حکام لاعلم ہیں.
آپریشن کے اگلے مرحلے سے لاعلمی کا اظہارکرتے ہوئے ایک سینیئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ رینجرز حکام ہی اس کی وضاحت کر سکتے ہیں۔
مذکورہ اہلکار کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں کے قتل میں ایک سیاسی جماعت، کالعدم فرقہ وارانہ تنظیمیں اور کرائے کے قاتل ملوث ہیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز سندھ رینجرز نے اعلان کیا تھا کہ کراچی آپریشن کے اگلے مرحلے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں بالخصوص پولیس، وکلاء اور گواہوں پر حملے میں ملوث دہشت گردوں، اجرتی قاتلوں اور ان کے سہولت کاروں کو گرفتار کیا جائے گا اور ان عناصر کا خاتمہ کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں : کراچی آپریشن: 'اب پولیس،وکلاء کےقاتل گرفتار ہوں گے'
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں پولیس اہلکاروں کو آپریشن پر اثر انداز ہونے کے لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ آپریشن سے ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وکلاء اور میڈیا کے افراد کو نشانہ بنانا بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگانے کی کوشش ہے۔
واضح رہے کہ کراچی میں آپریشن کے دوران دو سال میں 265 سے زائد پولیس اہلکاروں کو قتل کیا جا چکا ہے جبکہ رواں برس 78 پولیس اہلکار مارے جا چکے ہیں۔
بڑی تعداد میں پولیس اہلکاروں کے قتل کے بعد رینجرزنے آپریشن کے اگلے مرحلے کا اعلان کیا تھا.
رینجرز کی جانب سے اگلے مرحلے کا اعلان اگرچہ پولیس کےخلاف بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے سدباب کے لیے ہے تاہم پولیس حکام کو اس کا علم نہیں۔
یاد رہے کہ سیکیورٹی اداروں نے ستمبر 2013 میں کراچی میں جرائم کے خاتمے کے لیے ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : کراچی آپریشن: جرائم کی شرح میں 70 فیصد کمی
کراچی آپریشن کو 2 سال مکمل ہونے پر رینجرز اور پولیس حکام کی مشترکہ بریفنگ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ آپریشن کے نتیجے میں جرائم کی شرح میں 60 سے 70 فیصد کمی آئی ہے.
کراچی پولیس کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی مشتاق مہر کے ہمراہ پریس بریفنگ میں رینجرز کے کرنل امجد کا کہنا تھا کہ دو سال میں رینجرز کے 23 جوان شہید اور 85 زخمی ہوئے۔