'سیکولر ملک میں مذہبی عدم برادشت انتہائی جرم'
نئی دہلی: ہندوستان میں عدم برداشت کے بڑھتے ہوئے رجحان کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور اب بولی وڈ کے کنگ شاہ رخ خان نے بھی اس میں شامل ہونے کا عندیہ دے دیا ہے۔
تاہم انھوں نے ان تمام خبروں کی تردید کی جن میں کہا جارہا تھا کہ وہ اپنا ایوارڈ واپس کرنے والے ہیں۔
گذشتہ روز اپنی عمر کے 50 سال مکمل ہونے پر شاہ رخ نے ملک میں جاری عدم برادشت کے بڑھتے ہوئے رجحان کے خلاف احتجاج میں شامل ہونے کا اعلان کیا۔
رپورٹس کے مطابق انھوں نے کہا کہ ملک میں ’انتہائی عدم برداشت‘ ہے۔
مختلف مصنفین، سائنس دانوں اور فلم سازوں کی جانب سے ایوارڈ واپس کیے جانے کے حوالے سے شاہ رخ خان کا کہنا تھا کہ اگر انھیں ’علامتی طور پر‘ ایسا کرنا پڑا تو وہ اس سے نہیں ہچکچائیں گے، لیکن وہ فی الحال اس کا ارادہ نہیں رکھتے۔
انڈیا ٹو ڈے ٹی وی کے ایک پروگرام میں شاہ رخ خان نے کہا، ’یہاں عدم برداشت ہے۔۔۔ یہاں انتہائی عدم برداشت ہے۔۔۔ میں سمجھتا ہوں۔۔۔ یہاں عدم برداشت میں اضافہ ہوا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’یہ احمقانہ ہے۔۔۔ برداشت نہ کرنا ایک پاگل پن ہے اور یہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہے... حب الوطن ہوتے ہوئے ایسے سیکولر ملک میں مذہبی عدم برادشت ایک انتہائی جرم ہے۔‘
ایک سوال کے جواب میں شاہ رخ نے بتایا کہ اگر علامتی طور پر ضرورت محسوس ہوئی تو وہ اپنا پدما شری ایوارڈ واپس کرسکتے ہیں۔
اس موقع پر انھوں ںے یہ بھی کہا کہ جنھوں ںے ایوارڈ واپس کیے ہیں وہ اُن کی قدر کرتے ہیں تاہم وہ فوری طور پر ایسا نہیں کرنے والے۔
شاہ رخ خان نے کہا کہ ’کوئی بھی بولنے سے پہلے سوچتا نہیں ہے...یہ ایک سیکولر ملک ہے اور گذشتہ 10 سالوں میں ملک جہاں پہنچ چکا ہے وہ ہماری سوچ سے بھی بڑھ کر ہے۔‘
انھوں نے اداکاروں کی جانب سے اس حوالے سے ہونے والے احتجاجوں میں شرکت نہ کرنے اور اپنی آواز بلند نہ کرنے پر ہونے والی تنقید کا بھی جواب دیا۔
شاہ رخ خان نے کہا کہ ایک اسٹار کی حیثیت سے یہ ان کے لیے مشکل ہوجاتا ہے کہ وہ کسی اخلاقی مسئلے پر بات کریں، ’ہم شاید آزادی اظہار رائے پر بات چیت کرسکیں، لیکن لوگ میرے گھر کے باہر آکر پتھر ماریں گے۔‘
انھوں نے کہا کہ کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ اُن کی حب الوطنی پر سوال اٹھائے۔