دسترخوان

انار کے فوائد اور پکوان

یہ پھل جسم کے لیے بہترین ہے اور اس کے استعمال سے متعدد امراض کا خطرہ کم ہوسکتا ہے۔

اوپر سے انوکھا نظر آنے والا، اندر سے رس بھرے سرخ دانے سے بھرپور جو مضبوطی سے جڑے ہوتے ہیں، جبکہ پتلی سفید جھلی مختلف خانوں میں تقسیم ہوتی ہے۔ کھٹے میٹھے اناروں میں عمدگی اور شان و شوکت دونوں پائے جاتے ہیں۔

ایک کھلا انار اسپین کے تاریخی شہر غرناطہ (لا گراناڈا) کا سرکاری نشان ہے. یہ وہ شہر ہے جو کبھی اسپین میں مسلم حکمرانوں کا آخری مضبوط گڑھ سمجھا جاتا تھا۔

درحقیقت انار کے لیے استعمال ہونے والا ہسپانوی لفظ گراناڈا اور یہ پھل خطے میں ایک ساتھ پھلے پھولے۔

1492 میں جب شاہ فرڈیننڈ اور ملکہ ازابیلا نے شہر کو فتح کیا تو انہوں نے اسے ایک اہم ترین سنگ میل تصور کیا کہ ایک انار ان کے نشاناتِ امیری میں شامل ہو گیا ہے۔

یہاں تک کہا جاتا ہے کہ غرناطہ کی فتح کے بعد ملکہ ازابیلا نے ایک انار ہاتھ میں پکڑا اور اعلان کیا "انار کے ایک ایک بیج کی طرح میں اندلس فتح کرلوں گی۔"

انار کو کھانا اتنا آسان بھی نہیں مگر یہ مزیدار اور غذائیت بخش دونوں خوبیاں رکھتا ہے۔ اس جنتی پھل سے لطف اندوز ہونے کے متعدد طریقے ہیں جو کہ مشرق وسطیٰ خاص طور پر فلسطین، لبنان، شام، ایران، ترکی اور افغانستان سے تعلق رکھتا ہے۔

فارسی پکوانوں کو انار کے استعمال کے حوالے سے زیادہ جانا جاتا ہے۔ آش انار ایسا شوخ رنگ سوپ ہے جو انار کے جوس، دالوں، کوفتوں، پودینے اور متعدد مصالحہ جات کی مدد سے تیار کیا جاتا ہے۔ انار کے رس اور پسے ہوئے اخروٹ کو چکن کے ساتھ شامل کرکے زبان سنسنا دینے والا شوربہ کھورشیٹ فیسینجان تیار کیا جاتا ہے۔ انار دانہ پاکستان کے ساتھ ساتھ ایران میں بھی بطور مصالحے کے عام استعمال ہوتا ہے۔

فلسطین میں پھل کے طور پر اس سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ انار کے بیجوں کو سلاد اور میٹھے کی سجاوٹ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ترکی میں انار کی چٹنی سلاد ڈریسنگ اور گوشت کو مصالحہ لگانے کا کام کرتی ہے۔

انار کا شربت محممارا بنانے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے جس میں بھونی ہوئی سرخ مرچ، اخروٹ اور لہسن کے پیسٹ کو بھی شامل کیا جاتا ہے، یہ ترکی اور شام دونوں ممالک میں کافی مقبول پکوان ہے۔

دونوں میں دانوں کو نمکو، گرانولا اور سلاد بنانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے، اس کے علاوہ انہیں دہی اور آئسکریم پر بھی چھڑکا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ پڑوسی ملک یونان میں اس پھل کو کولیوا بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو گندم، انار دانے، چینی، بادام اور دیگر بیجوں کے ساتھ بن کر انتقال کر جانے والوں کی یادگاری دعا کے موقع پر پیش کیا جاتا ہے۔ اور کولی ووزویومی نامی ایک کریمی شوربہ جسے ابلے ہوئے آٹے، انار دانے اور کشمش سے تیار کیا جاتا ہے۔

آذربائیجان میں انار کے رس سے بننے والی ایک چٹنی جسے نارشراب کے نام سے جانا جاتا ہے، کو مچھلی اور کباب کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے جبکہ انار کا رس تو طویل عرصے سے ہمارے خطے میں مقبول ہے اور یہ یورپ اور شمالی امریکا کے متعدد حصوں میں بھی دستیاب ہے۔

کم حراروں (کیلوریز) مگر وٹامن سی، وٹامن بی فائیو، پوٹاشیم اور فائبر سے بھرپور اس پھل کے سفید چھلکے اور پتلی باہری جلد بھی کھائی جاسکتی ہے بلکہ وہ پھل کا ہی حصہ ہوتے ہیں۔ اس پھل میں اینٹی آکسیڈنٹس اور جراثیم کش خوبیاں بھی پائی جاتی ہیں۔

حدیثِ نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے مطابق انار کھانا نظام ہاضمہ کو مضبوط کرتا ہے۔ ذیل میں اس پھل سے لطف اندوز ہونے کے چند طریقے درج کیے جارہے ہیں۔

انار کا سالسہ

اجزاء

ڈھائی کپ انار کے دانے

سوا کپ چھوٹے ٹکڑوں میں کٹے کھیرے

ایک سے تین میکسیکن ہری مرچ جلاپینوز جس کے بیج نکال کر اسے کاٹ لیں

چوتھائی سے ایک تہائی کپ کٹا ہوا دھنیا

ایک کپ باریک کٹی ہوئی سرخ پیاز

آدھا لیموں نچوڑ کر حاصل کیا گیا رس

ترکیب

تمام اجزاء کو ایک برتن میں ڈال دیں۔ آغاز میں صرف ایک میکسیکن ہری مرچ ڈالیں، پھر چمچ سے سب کو آپس میں ملا لیں۔ اگر خواہش ہو تو مزید مرچ شامل کردیں۔

انار سلاد

اجزاء

چار کپ دانے

چار ناشپاتیاں کٹی ہوئیں

تین سیب کٹے ہوئے

چٹکی بھر نمک

دو لیموں (آدھا کپ رس)

ڈیڑھ چمچ شہد

ایک چمچ براﺅن شوگر

آدھا چائے کا چمچ سیب کا سرکہ

چوتھائی چائے کا چمچ دار چینی

پودینے کے دس پتے، کٹے ہوئے

ترکیب

انار کے دانوں کو ایک بڑے ڈونگے میں رکھ دیں۔ ان میں ناشپاتیوں اور سیب کو شامل کرکے ایک دوسرے سے مکس کردیں۔ اب اوپر سے اخروٹ اور نمک کو چھڑکیں۔

اس کی سجاوٹ کے لیے لیموں کے عرق، شہد، براﺅن شوگر، سیب کے سرکے، دار چینی اور پودینے کو اس تک ایک دوسرے میں مکس کریں جب تک وہ ہموار نہ ہوجائیں۔ اس کو سلاد کے اوپر ڈال دیں اور مکس کرلیں۔

اس کے بعد فریج میں اس وقت رکھیں جب تک وہ پیش کرنے کے لیے تیار نہ ہوجائے۔ اگر سیب بھورے ہونے لگے تو ان پر لیموں کا تھوڑا سا عرق مزید ڈال دیں۔

انار اولیو آئل کیک

اجزاء

تین چوتھائی کپ دانے

دو کپ آٹا (چھان کر)

دو چائے کے چمچ بیکنگ پاﺅڈر (چھان کر)

چار انڈے، کمرے کے درجہ حرارت پر

ایک کپ + تین چائے کے چمچ چینی

ایک لیموں (چھلکے پیسے ہوئے اور عرق نکال لیں)

آدھا چائے کا چمچ نمک

چھ چمچ بغیر نمک کا مکھن (پگھلا ہوا)

تین چوتھائی کپ زیتون کا تیل

ایک سے دو چائے کا چمچ آٹا

دو چائے کا چمچ براﺅن یا خام چینی

ترکیب

اوون کو 325 فارن ہائیٹ پر گرم کریں جبکہ مکھن اور آٹے کو کیک پین میں لگا دیں۔

آٹے اور بیکنگ پاﺅڈر کو ایک دوسرے میں مکس کریں اور انڈوں کو تیزی سے اس وقت تک پھینٹیں جب تک اس کی مقدار تین گنا بڑھ نہ جائے۔

اب چینی کو شامل کرکے تیزی سے پھینٹنا جاری رکھیں۔ انڈوں اور چینی کو اس وقت تک پھینٹیں جب تک وہ زرد اور سخت نہ ہوجائیں، عام طور پر ایسا تین سے پانچ منٹ میں ہوتا ہے۔ اب اس میں لیموں کے چھلکے ، نمک اور لیموں کا عرق شامل کرلیں، اس کے بعد مکھن کو ڈال کر آہستگی سے مکس کریں۔

ایک کپ آٹا کا اضافہ کرکے درمیانی رفتار سے اس وقت تک مکس کریں جب تک سب اکھٹا نہ ہوجائے۔ آدھا کپ زیتون کا تیل اور باقی بچی ہوئی خشک چیزوں کو شامل کرکے اس تک مکس کریں جب تک سب اکھٹے نہ ہوجائیں۔ اب باقی بچ جانے والا زیتون کا تیل مستحکم رفتار سے ڈالیں۔

اب تیس سیکنڈ تک ایک بار پھر تیز رفتار سے سب کچھ مکس کریں۔ ایک الگ برتن میں تین چوتھائی کپ انار کے دانے اور ایک چائے کا چمچ آٹا ڈال لیں تاکہ ہلکا سا کوٹ آجائے۔ اب ان دانوں کو کیک کے بنے ہوئے پیسٹ میں نرمی سے ڈال دیں۔

اس پیسٹ کو کیک پین میں ڈال دیں، کیک کے اوپر براﺅن شوگر کا چھڑکاﺅں کریں اور پھر اوون میں رکھ دیں۔ پندرہ منٹ کے بعد کیک کو 180 پر گھمائیں اور مزید بیس سے پچیس منٹ تک پکائیں۔ کیک اوپر سے گولڈن براﺅن اور درمیان سے ہلکے سے دبانے پر اسپرنگ کی طرح ہوجائے گا۔

پین سے نکالنے سے پہلے کیک کو مکمل ٹھنڈا ہونے دیں۔ چوتھائی کپ انار کے دانے سجاوٹ کے لیے استعمال کریں۔

انگلش میں پڑھیں۔

یہ مضمون ڈان اخبار کے سنڈے میگزین میں 25 اکتوبر 2015 کو شائع ہوا.