پاکستان

این اے 154 میں دوبارہ انتخابات کا حکم

سپریم کورٹ نے پنجاب کے علاقے لودھراں سے قومی اسمبلی کے حلقے میں دوبارہ انتخابات کروانے کاحکم دے دیا.
|

اسلام آباد: پنجاب کے علاقے لودھراں سے قومی اسمبلی کے حلقہ 154 پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور مسلم لیگ نواز میں جاری انتخابات کے تنازع کا اختتام کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے حکم جاری کیا ہے کہ یہاں دوبارہ انتخابات کروائے جائیں۔

گذشتہ روز ہونے والی سماعت کے دوران جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ’الیکشن ٹریبونل کی جانب سے پٹیشنر محمد صدیق بلوچ کی نااہلی سے متعلق انکشافات ایک جانب رکھے جائیں، جبکہ 2013 کے عام انتخابات کے دوران بد انتظامی کے الزامات کے حوالے سے جاری ہونے والے ٹریبونل کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے اور الیکشن کمیشن کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ دوبارہ انتخابات کروائے۔‘

سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے صدیق بلوچ کی جانب سے دائر کی جانے والی اپیل کی درخواست پر سماعت کی، جنھوں نے انتخابات میں کامیابی کے بعد ن لیگ میں شمولیت اختیار کرلی تھی اور الیکشن ٹریبول نے ان کی کامیابی کو 26 اگست کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

مزید پڑھیں: صدیق بلوچ کی تاحیات نااہلی کا فیصلہ کالعدم

سپریم کورٹ نے 29 ستمبر کو ملتان الیکشن ٹریبونل کے جج زاہد محمود کی جانب سے دیئے جانے والے فیصلے پر حکم امتناعی جاری کردیا تھا۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے جہانگیر ترین نے ملتان کے الیکشن ٹریبونل میں صدیق بلوچ کی جعلی ڈگری اور 2013 کے عام انتخابات کے دوران بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا الزام لگاتے ہوئے ان کی کامیابی کو چلینچ کیا تھا۔

صدیق بلوچ نے سپریم کورٹ کے جاری کردہ حکم کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’سپریم کورٹ کے فیصلے نے ایک بار پھر یہ ثابت کردیا ہے، جیسا کہ میں نے پہلے کہا تھا کہ اگر میری ڈگری جعلی ثابت ہوئی تو میں سیاست چھوڑ دوں گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وہ فیصلے پر خوش ہیں لیکن انھوں نے کہا کہ مجھے شرمندگی ہوئی ہے کہ مجھے اس قانونی جنگ میں ’انتہائی بدعنوان‘ افراد کے سامنے کھڑا کیا گیا، جنھوں نے سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں کروڑوں روپے کے قرضے معاف کروائے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: این اے 154: ضمنی الیکشن روکنے کا حکم

انتخابات میں دوبارہ حصہ لینے کے حوالے سے کئے جانے والے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے صدیق بلوچ نے کہا کہ وہ یہ فیصلہ نواز شریف اور ان کی جماعت پر چھوڑتے ہیں۔

دوسری جانب جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ وہ بہت خوش ہیں کہ لودھراں کے عوام کو ایک بار پھر انتخابات کے ذریعے اپنے پسند کے نمائندے کو چننے کا موقع ملا ہے، جو حق ان سے چھین لیا گیا تھا۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت ہے اور وہ کبھی بھی انتخابات کا بائیکاٹ نہیں کرے گی اور آنے والے انتخابات میں مکمل تیاری کے ساتھ شرکت کرے گی۔