کھیل

موجودہ عہد کے کھلاڑیوں میں یونس خان کا مقام

"کنگ خان " نو ہزار ٹیسٹ رنز بنانے والوں کے کلب میں شامل ہونے والے پہلے پاکستانی ہیں جنھوں نے یہ اعزاز حاصل کیا۔

موجودہ عہد کے کھلاڑیوں میں یونس خان کا مقام

شان آغا


یونس خان نے گیند کو پوائنٹ کی طرف دھکیلتے ہی اپنے ہیلمٹ کو اتارا اور بلے کواونچا کرتے ہوئے تماشائیوں کا جواب دیا، یہ ان کے کیرئر کی 31 ویں سنچری کے تکمیل کے لمحات تھے۔

"کنگ خان "اس سے قبل اسی ٹیسٹ میچ کے دوران نو ہزار ٹیسٹ رنز بنانے والوں کے کلب میں شامل ہوئے اوروہ پہلے پاکستانی ہیں جنھوں نے یہ اعزاز حاصل کیا۔

میں کبھی بھی "ہر دور کے عظیم ترین"کی بحث میں نہیں پڑا۔ "ہر دور" وقت کے لحاظ سے ایک لمباعرصہ ہے۔ قانون، قواعد، بیٹ ٹیکنا لوجی، پچیں، حریف اور دیگر کئی عناصر جوکھیل پر اثرانداز ہوتے ہیں یہ کھیل کےارتقا کے مسلسل مراحل ہیں۔ کرکٹ میں ہر چیز کی طرح صرف جدت ہی مستقل رہتی ہے۔

اگر اے بی ڈی ولیئرز کو بیری رچرڈز کے انداز میں بیٹ کیری کرنا پڑتا تو کیا یہ اچھا ہوتا؟

اگر ہیرالڈ لارووڈ کو ان کی مرضی کی تعداد کے مطابق بائونسر کرنے سے روک دیا جاتا تو کیسا عجیب لگتا؟ معیار کے فرق سے قطع نظر جس کا کبھی خیال نہیں رکھا جاتا. مختلف ادوار کے کھلاڑیوں کا موازانہ کرنا حقائق کو مکمل طورپر کمزور اور دھندلا کر سکتا ہے اور ایک ہی وقت میں مبصر کی مکمل غلط رہنمائی بھی ہوسکتی ہے۔

تاہم یونس خان پاکستان کے بہترین بیٹسمینوں میں کس نمبر پر ہیں کی لاحاصل بحث سے بچتے ہوئے اس بات کا جائزہ لینا مناسب ہوگا کہ اس شاندار فہرست میں ان کے اعداد وشمار دوسروں سے آگے کیسے ہیں۔

کرکٹ میں سب سے زیادہ رنزبنانے والے بیسٹمین کم وبیش گزشتہ دو دہائیوں کے دوران سامنے آئے اس لیے ان کا موازنہ زیادہ قابل اعتماد ہوگا۔

گواسکراور بارڈر کے علاوہ یونس ان تمام کھلاڑیوں کے ساتھ کھیل چکے ہیں جنھوں نےٹیسٹ کرکٹ میں نو ہزار رنز بنائے ہیں۔

کیونکہ یہ ضروری نہیں کہ آپ ہر دور کے حوالے سے کتنے عظیم ہیں لیکن یہ اہم ہے کہ آپ اپنے وقت کے لوگوں سے کتنا آگے ہیں۔

یونس اپنے ساتھیوں میں نمایاں ہیں ، محض بہترین اوسط کی وجہ سے نہیں بلکہ ہوم، بیرون ملک اور غیر جانب دار مقام پر 50 سے زیادہ اوسط اس بات کو ثابت کرتی ہے۔

یونس خان کے ہر سنچری بنانے کا وقت اسے دیگر حریف ہم عصر عظیم کھلاڑیوں سے بہتر ثابت کرتا ہے۔

یونس خان کم میچوں میں زیادہ سنچریاں بنانے والے بیٹسمینوں کی فہرست میں سر فہرست ہیں۔ وہ واحد پاکستانی کھلاڑی ہیں جنھیں تمام ٹیسٹ کھیلنے والی نو ٹیموں کے خلاف سنچری بنانے کا اعزاز حاصل ہے۔

مردان سے تعلق رکھنے والے بیٹسمین نصف سنچری بنانے کے بعد ہمیشہ سنچری کی طرف بڑھتے ہیں۔ وہ واحد بیٹسمین ہیں جو نصف سنچریوں سے زیادہ سنچریاں بناچکے ہیں جو صرف بریڈ مین کا کارنامہ تھا۔

ایک عظیم کھلاڑی کی نشانی تبدیلی ہے، جب وہ پچ پر سیٹ ہوجاتے ہیں تو وہ بڑا ہدف کی جانب بڑھتے ہیں۔ دوپہر کے سست رفتار سیشن میں جس رنز کی بھوک، تحمل اور سکون کا مظاہرہ وہ کرتے ہیں وہ کسی اوسط کھلاڑی کے بس سے باہر ہے ،اور جب وہ جم جاتے ہیں تو انھیں ہٹانا ناممکن ہوجاتا ہے۔

جیسا کہ عظیم سنیل گواسکر کہتے ہیں جب آپ ایک سنچری بنائیں تو ہمیشہ نیا گارڈ لیں ،ہدف دوبارہ ترتیب دیں اور توجہ مرکوز کریں ایسے جیسا کہ آپ ابھی کھیلنے آئے ہو۔

ایک بڑے کھلاڑی کی رنزوں کی بھوک بھی اتنی ہی بڑی ہوگی۔

یونس صرف چند ٹرپل سنچری بنانے والوں کی فہرست میں ہی شامل نہیں بلکہ وہ پانچ مختلف ٹیموں کے خلاف ڈبل سنچریاں بھی کرچکے ہیں اور ایک دفعہ 199پر رن آئوٹ بھی ہوئے۔

۔

ایک ہی ٹیسٹ میچ کی پہلی صبح پانچویں دن کی شام سے بہت مختلف ہوتی ہے، اس دوران صلاحیت، قابلیت، حاضر دماغی ، توازن اور کردار کی جانچ کے لیے کئی مختلف موڑ آتے ہیں ۔

ہر سیشن، ہر اننگز میں جیت ، ہدف کا تعاقب یا میچ کو بچانا جیسے مختلف چیلنج ہوتے ہیں۔ اس میں وسیع آزمائشیں، ہیجانی کیفیتیں ٹیسٹ گیم کو کھیل کا سربراہ بنادیتی ہیں۔

جبکہ زیادہ تر بیٹسمین کھیل کے پہلے حصے میں سازگار حالات، پچ، اسکور بورڈ کے کم دبائو کے باعث بہترین کھیل کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ مگر ایسے بہت کم ہوتے ہیں جو مشکل حالات میں بہترین کھیل کا مظاہرہ کر تے ہوئے ٹیم کو مشکل سے باہر نکالتے ہیں۔

یونس خان نو ہزار رنز بنانے والے بیٹسمینوں میں واحد کھلاڑی ہیں جن کی اوسط ٹیسٹ میچ کی ہر اننگز میں 50 سے زائد ہے جبکہ چوتھی اننگز میں 60 سے بھی اوپر ہے۔

یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ یونس خان نمبر وں سے ماورا ہر سیزن اور ہر وقت کا کھلاڑی ہے۔

میدان میں ان کی نشانی مخصوص مسکراہٹ اور چیونگم کو چبانا ہے۔ جب تک وہ بیٹنگ نہیں کرتے تب تک مخالف کے دوست ہیں اور قوم کے ہر دلعزیز ہیں۔ انھیں آئوٹ ہونے کے بعد امپائر کے اشارے کا انتظارکرتے شاذ و نادر ہی دیکھا گیا ہے۔

وہ سچے محب وطن ہیں ، پاکستان کا پرچم اپنی آستینوں میں چڑھائے ہوئے اور دل میں اس کی محبت بٹھا کر اپنے رنزوں کو ملک کے لیے باعث فخر بناتے ہیں۔

وہ پاکستان کی طرف سے ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ کیچ کرنے والے کھلاڑی ہیں۔

میں یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ وہ پاکستان کے آل ٹائم عظیم بیٹمسین ہیں ۔ نسلوں کے وقفے کو دیکھا جائے تو حنیف محمد، ظہیر عباس، جاوید میاں داد، انضمام الحق، سعید انور اور محمد یوسف جیسے کھلاڑیوں کے ہوتے ہوئے یہ کہنا مشکل ہے۔

تاہم یونس خان اپنے دور کے بیٹسمینوں میں سرفہرست ہیں صرف پاکستان کے ہی نہیں بلکہ پوری دنیائے کرکٹ کے سرفہرست بلے باز ہیں۔

انھوں نے سب کے سامنے دس ہزاررنز اور 40سنچریا ں بنانے کے واضح عزم کا اظہار کیاہے۔

لگ بھگ 38 سال کی عمر میں بھی ریٹائرمنٹ کے آثار نظر آتے اور ان کی موجودہ فارم کو دیکھتے ہوئے اس کی کوئی وجہ سمجھ بھی نہیں آتی۔