چترال — ڈان نیوز اسکرین گریب زلزلے سےمتاثرہ علاقوں میں پاک آرمی اور دیگر فلاحی تنظیمیں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔
سوات میں لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت گرنے والے مکانوں کا ملبہ اٹھانے اور ان کی تعمیر نو کا کام شروع کردیا ہے، جبکہ ہسپتالوں میں زخمیوں کا علاج بھی جاری ہے۔
مانسہرہ میں فیسل کے مقام پر محصور پولیس اہلکاروں اور مزدوروں کو نکالنے کے لیے آپریشن شروع کردیا گیا۔
آپریشن کے دوران ہیلی کاپٹر کے ذریعے محصور افراد کو مانسہرہ منتقل کیا جائے گا، جبکہ امدادی اشیا بھی ہیلی کاپٹر کے ذریعے متاثرہ علاقوں میں پہنچائی جارہی ہیں۔
زلزلے سے متاثرہ مختلف علاقوں میں ریلیف ورک بھی جاری ہے۔ فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) اور آرمی انجنیئرز نے 45 مقامات کو لینڈ سلائڈنگ سے کلیئر کرالیا ہے، جس کے بعد قراقرم ہائی وے کو ہر طرح کے ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔
مانسہرہ میں زلزلے کے ضمنی جھٹکوں کے پیش نظر اسکول آج بھی بند ہیں.
گوجرانوالہ میں زلزلے نے کئی اسکولوں کی عمارتوں میں دراڑیں ڈال دی ہیں جس کے باعث خطرناک قرار دیے گئے سرکاری اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں بند رکھنے کا حکم جاری کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پیر کے روز خیبر پختونخوا، پنجاب کے بیشتر شہروں، فاٹا، گلگت بلتستان اور جموں و کشمیر میں آنے والے تباہ کن زلزلے نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی تھی۔
امریکن جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت 7.5 تھی جس سے ملک کے کئی شہر لرز اٹھے، جبکہ اس کا مرکز افغانستان میں 212.5 کلو میٹر زیر زمین تھا۔
محکمہ موسمیات پاکستان کے مطابق زلزلے کی شدت 8.1 تھی جبکہ اس کا مرکز افغانستان کے ہندوکش ریجن میں 193 کلو میٹر زیر زمین تھا۔
دونوں اداروں کی جانب سے زلزلے کی شدت کے اس فرق کے حوالے سے میٹ آفس حکام کا کہنا تھا کہ یو ایس جی ایس کی ریڈنگ میں اس لیے فرق آیا کیونکہ وہ امریکا سے دنیا بھر میں آنے والے زلزلوں کی نگرانی کرتے ہیں جبکہ ان کا پاکستان اور افغانستان میں کوئی اسٹیشن نہیں ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق زلزلہ 2 بج کر 9 منٹ پر آیا، جبکہ اس کا دورانیہ ایک منٹ سے زائد تھا۔
آرمی چیف جنرل راحیل شریف زلزلے کے فوری بعد فوری پشاور پہنچے اور لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں زیر علاج زخمیوں کی عیادت کی۔
وزیر اعظم نواز شریف نے بھی سول ملٹری اور صوبائی ایجنسیز کو متحرک ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تمام ادارے پورے وسائل کے ساتھ شہریوں کی امداد کے لیے تیار رہیں۔
اس قیامت خیز زلزلے میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر ہندوستان سمیت کئی ممالک کے سربراہان نے بھی دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کو تعاون کی پیشکش کی۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بانکی مون نے بھی زلزلے کی تباہ کاریوں پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے متعلقہ ادارے پاکستان، افغانستان میں امدادی کارروائیوں کے لیے تیار ہیں اور اگر درخواست کی گئی تو ریلیف آپریشن کا آغاز کردیا جائے گا۔
خیال رہے کہ دس سال قبل 8 اکتوبر، 2005 کو 7.6 شدت کے زلزلے نے کشمیر اور شمالی علاقوں میں تباہی پھیلا دی تھی۔
زلزلے کے نتیجے میں 80 ہزار سے زیادہ افراد کی ہلاکت ہوئی تھی جبکہ 2 لاکھ سے زائد افراد زخمی اور ڈھائی لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو گئے تھے۔
زلزلے کے بعد آنے والے 978 آفٹرشاکس کا سلسلہ 27 اکتوبر تک جاری رہا تھا۔