ہندوستان: ایک اور مسلمان نوجوان قتل
نئی دہلی : ہندوستان کے دارالحکومت میں چوہے کو زندہ چھوڑنے پر دو نوجوانوں پر خنجروں سے حملہ کیا گیا جن میں ایک نوجوان ہلاک ہو گیا۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق شمال مشرقی دہلی میں محمد رضوان اور محمد علی پر اس وقت حملہ کیا گیا جب انہوں نے اپنے گھر میں پکڑے گئے چوہے کو زندہ باہر چھوڑا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلمان نوجوانوں پر چاقوؤں کے وار کیے گئے، جس سے 25 سالہ رضوان اور اسکا دوست 23 سالہ محمد علی شدید زخمی ہوئے۔
دونوں زخمیوں کو مقامی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں رضوان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گیا جبکہ محمد علی اسپتال میں زیر علاج ہے۔
رضوان اپنے والدین اور دو بہنوں کے ساتھ رہتا تھا جبکہ پیشے کے اعتبار سے کارپینٹر تھا جس کے کام سے گھر چل رہا تھا۔
خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں ہندوستان میں عدم برداشت اور اقلیتوں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 28 ستمبر کو بھی ایک مسلمان کو اس شبہہ پر قتل کر دیا تھا کہ اس نے فریج میں ہندوؤں کے مقدس جانور گائے کا گوشت محفوظ کرکے رکھا ہوا ہے.
یہ بھی پڑھیں : دادری واقعہ: ’قتل کا منصوبہ پہلے سے طے تھا‘
200 کے قریب افراد نے گائے کے گوشت کو استعمال کرنے اور فریز کرنے کی افواہوں پر 50 سالہ محمد اخلاق کو تشدد کر کے قتل جبکہ ان کے 22 سالہ بیٹے دانش کو شدید زخمی کیا تھا۔
بعد ازاں ہندوستانی قومی اقلیتی کمیشن (این سی ایم) نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اتر پردیش میں انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے ایک مسلمان کو قتل کرنے کا منصوبہ پہلے سے طے شدہ تھا۔
مزید پڑھیں : گائے اسمگلنگ الزام: ایک اور ہندوستانی مسلمان قتل
علاوہ ازیں 4 روز قبل ریاست ہماچل پردیش کے گاؤں ساراھان میں مشتعل مظاہرین نے گائے کو ذبح کرنے کے لئے اسمگل کرنے کے الزام میں ایک مسلمان کو ڈنڈو کے وار سے قتل اور دیگر 4 کو زخمی کردیا تھا.
2 روز پہلے دارالحکومت نئی دہلی میں ہی ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے آزاد رکن اسمبلی انجینیئر راشد پر پریس کلب میں 3 افراد نے سیاہی سے حملہ کیا.
یہ بھی پڑھیں : ہندوستان: کشمیر اسمبلی کے مسلمان رکن پر حملہ
ان حملہ آوروں کا تعلق انتہا پسند ہندو تنظیم شیو سینا سے تھا.
اسی طرح ریاست ہریانہ میں 5 ماہ قبل ایک مسجد سمیت مسلمانوں کے گھر اور املاک نذر آتش کر دی گئی تھیں۔
دہلی سے 37 کلو میٹر دور واقع فرید آباد میں گاؤں اٹالی میں ایک مسجد کی تعمیر جاری تھی جس کو ہندؤں (جن میں اکثریت جاٹ برادری کی تھی) نے پہلے مسجد کو نذر آتش کیا بعد ازاں مسلمانوں کی رہائشی آباد پر حملہ آور ہوئے۔