عرب شہزادوں کا شکار: 'خارجہ پالیسی کا اہم ستون‘
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے تلور کے شکار پر لگائی جانے والی پابندی کو اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں موجود افراتفری کے باعث مذکورہ پابندی سے ہمارے تعلقات عرب ریاستوں سے مزید کمزور ہوتے جارہے ہیں۔
رواں سال 19 اگست کو تلور کے شکار پر لگائی جانے والی پابندی کے فیصلے کا اثر نو جائزہ لینے کے لئے وزارت خارجہ کی جانب سے دائر کی جانے والی پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ’یہ پٹیشن خیلجی ریاستوں کے ساتھ ہمارے خارجہ تعلقات پر براہ راست اثر انداز ہونے والے فیصلوں کے حوالے سے ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں : 'تلور' کے شکار پر پابندی عائد
خیال رہے کہ اس وقت کے چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین روکنی بینچ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو تلور کے شکار کے لائسنس جاری نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔
لیکن وفاق نے زور دیا ہے کہ مذکورہ معاملہ پاکستان کی خارجہ پالیسی سے متعلق ہے اور اس قسم کے معاملات میں اعلیٰ عدلیہ مدخل کرنے سے گریز کرتی ہے۔
مزید پڑھیں : ' سعودی شہزادے بلوچستان میں تلور کا شکار کرنے نہیں آئے'
تلور کے شکار پر پابندی کے فیصلے پر اثر نو جائزے کے لئے سپریم کورٹ میں دائر کی جانے والی پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ شکاری پرندے باز سے شکار کرنا مشرق وسطیٰ کی ریاستوں کے ساتھ پاکستان کے خارجہ تعلقات میں خصوصی اہمیت رکھتا ہے۔
واضح رہے کہ باز سے شکار کرنا عربوں کے لئے صرف ایک کھیل نہیں ہے بلکہ یہ ان کی ثقافت کا حصہ ہے اور اسے یونیسکو نے ثقافتی ورثے کے طور پر تسلیم کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : سعودی شہزادہ اور 2100 تلور کا شکار
پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ 4 دہائیوں میں پاکستان کی وزارت خارجہ عرب ریاستوں سے مضبوط برادرانہ اور سفارتی تعلقات قائم رکھنے کے نقطہ نظر سے عرب ممالک سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کو بازوں کے ذریعے تلور کے شکار کے دعوت نامے جاری کرتی رہی ہے۔
’پاکستان میں عربوں کو شکار کی دعوت دینا خارجہ پالیسی کا اہم حصہ ہے اور ماضی کے عمل کو جاری رکھتے ہوئے پاکستان میں 2015-2014 کے شکار کے سیزن کے لئے غیر ملکی شخصیات کو دعوت دے دی گئی تھی۔‘
مزید پڑھیں : تلور کی دہائی
پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ پنجاب، سندھ اور خیبر پختون خوا کے جنگلات کی زندگی پر صوبائی قوانین کے حوالے سے صوبائی حکومتوں کے پاس قانونی اختیارات ہیں کہ وہ جانوروں کی حفاظت سے متعلق شیڈول میں سے کسی جنگلی حیات کو فہرست سے نکال دے۔
بلوچستان وائیلڈ لائف قوانین (تحفظ اور انتظام) ایکٹ 2014 کے تحت ’تلور کھیل کا پرندہ‘ہے اور اس کا شکار کچھ شرائط کے ساتھ قانونی طور پر جائز ہے۔
مزید پڑھیں : سعودی شہزادے کے لیے چاغی میں نایاب پرندے کے شکار کی اجازت
پٹیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان میں شکار پر آنے والی بین الاقومی شخصیات اپنے ساتھ بہت سا سرمایہ لے کر آتی ہیں جو کہ مقامی افراد کے معیار زندگی کو بلند کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔