پاکستان

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کسان پیکج بحال کردیا

کسان پیکج پر عمل در آمد روکنےکا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاق کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کے روز کاشتکاروں کی بحالی کیلئے 341 ارب روپے کے کسان پیکج کو بحال کر دیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق کسان پیکج پر عمل در آمد روکنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاق کی درخواست منظور کر لی۔

مزید پڑھیں: کسان پیکج معطلی:الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری

ڈویژنل بینچ نے اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ اور الیکشن کمیشن کے وکیل منیر پراچہ کے دلائل سننے کے بعد بدھ کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

وفاق کا مؤقف تھا کہ کسان پیکج ووٹرز پر اثر انداز ہونے کیلئے نہیں بلکہ پورے ملک کے کسانوں کیلئے ہے، اسے معطل کرنا انتظامی اور حکومتی معاملات میں مداخلت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کسان پیکج : حکومت نے معطلی چیلنج کر دی

ہائی کورٹ نے وفاق کی درخواست منظور کرتے ہوئے کسان پیکج کو بحال کر دیا ہے۔

وفاقی حکومت نے کاشتکاروں کے مطالبے پر 341 ارب روپے کے کسان پیکج کا موجودہ سال کے اختتام تک اعلان کیا تھا۔

مزید یہاں جانیں: کسان پیکج ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار

الیکشن کمیشن نے پیکج کو انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کے تین نکات پر عمل در آمد روک دیا تھا۔

خیال رہے 7 اکتوبر کو وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے ذریعے ہائی کورٹ میں دائر درخواست کی گئی تھی کہ کسان پیکج کا سندھ، پنجاب اور اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی اس کا مقصد بلدیاتی انتخابات کے ووٹرز کو متاثر کرنا ہے۔

7 ستمبر کو وزیر اعظم نواز شریف نے کسانوں کے لیے 341 ارب روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان کیا تھا۔

اس حوالے سے مزید یہاں پڑھیں: کسانوں کے لیے 341 ارب روپے کا ریلیف پیکج

تحریک انصاف کی جانب سے اس پیکج پر تنقید کی جاتی رہی ہے اور عمران خان نے کئی مواقع پر اس حوالے سے کہا کہ اگر نواز شریف کسانوں سے مخلص تھے تو انھیں بجٹ میں ریلیف کیوں نہیں دیا گیا، بلدیاتی انتخابات سے قبل کسان پیکج دھاندلی کے مترادف ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا بھی کہنا تھا کہ نواز شریف کی جانب سے اعلان کیے جانے والے پیکج کا مقصد کسانوں کو دھوکا دینے کے مترادف ہے.