پنجاب: 4 مختلف جیلوں میں 6 افراد کو پھانسی
لاہور: پنجاب کے 4 مختلف علاقوں میں قتل کے 6 مجرموں کی پھانسی کی سزاؤں پر عمل درآمد کروادیا گیا ہے جبکہ دو مجرموں کی پھانسی صلح نامے کے بعد روک دی گئی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق ڈیرہ غازی خان کی سینٹرل جیل میں قتل کے ایک مجرم کو پھانسی دی گئی، مجرم محمد اسلم نے 1996 میں گھریلو تنازع پر اپنی بیوی کو قتل کردیا تھا۔
فیصل آباد کی سینٹرل جیل میں قید قتل کے ایک مجرم کی سزائے موت پر عمل درآمد کروادیا گیا، مجرم غلام مصطفیٰ نے 2001 میں ذاتی دشمنی پر ایک شخص کو قتل کیا تھا۔
دوسری جانب فیصل آباد ہی کی سینٹرل جیل میں قید قتل کے ایک مجرم عمران شبیر کی پھانسی مقتول کے لواحقین سے صلح نامے کے بعد روک دی گئی، عمران شبیر نے 2000 میں ذاتی دشمنی پر ایک شخص کو قتل کردیا تھا۔
پنجاب کے علاقے راجن پور کی جیل میں قید قتل کے مجرم کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا، مجرم نے 1996 میں گھریلو تنازع پر اپنی بیوی کو قتل کردیا تھا۔
گجرات کی ڈسٹرکٹ جیل میں قید قتل کے 3 مجرموں کو پھانسی دے دی گئی، مجرم یونس نے2002 میں ریاض نامی شخص کو ذاتی دشمنی پر قتل کردیا تھا جبکہ مجرم سلیمان اور مجرم شفیق نے 1998 میں ناصرمحمود نامی شخص کو اغوا کے بعد قتل کیا تھا۔
گجرات ہی کی ڈسٹرکٹ جیل میں قید قتل کے ایک مجرم سجاد احمد کی پھانسی مقتول کے لواحقین سے ہونے والے صلح نامے کے بعد موخر کردی گئی ہے، مجرم سجاد احمد نے 2001 میں نواز نامی شخص کو معمولی تنازع پر قتل کردیا تھا.
گذشتہ روز بھی ملک بھر کی مختلف جیلوں میں قید قتل کے 8 مجرموں کو پھانسی کی سزا دی گئی تھی۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومت (13-2008) نے سزائے موت پر غیراعلانیہ پابندی عائد کررکھی تھی تاہم سانحہ پشاور کے بعد اس پر ایک مرتبہ پھر عمل درآمد شروع ہوا۔
پہلی پھانسی 19 دسمبر 2014 کو فیصل آباد کی ڈسٹرکٹ جیل میں 2 مجرموں عقیل احمد عرف ڈاکٹر عثمان اور ارشد مہربان کو دی گئی۔
دونوں مجرموں پر سابق صدر پرویز مشرف پر قاتلانہ حملے کے الزام تھا۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان کی جانب سے سزائے موت کی بحالی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ سزائے موت پر عمل درآمد کے بعد سےملک کی مختلف جیلوں میں اب تک 200 سے زائد مجرموں کو پھانسی دی جاچکی ہے۔
دسمبر 2014 میں حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں اعداد و شمار جمع کروائے گئے تھے جس کے مطابق پاکستان میں سزائے موت کے7 ہزار 135 قیدی موجود ہیں، جن میں سے پنجاب کے 6 ہزار 424، سندھ کے 355، خیبر پختونخوا کے 183، بلوچستان کے 79 اور گلگت بلتستان کے 15 سزائے موت کے قیدی شامل ہیں۔
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 8 ہزار سے زائد سزائے موت کے قیدی موجود ہیں۔
خیال رہے کہ دسمبر سے اگست کے دوران ماہ رمضان میں سزائے موت پر عملدر آمد نہیں کیا گیا تھا، البتہ ماہ رمضان کے بعد سے دوبارہ سزائے موت پر پابندی ختم کر دی گئی تھی۔
سزائے موت پر پابندی ختم ہونے کے بعد دسمبر سے اپریل کے درمیان 100 افراد کو پھانسی دی گئی جبکہ اب یہ تعداد 200 سے بڑھ چکی ہے.