دنیا

ہندوستان: ' فریج میں گائے کا گوشت نہیں تھا'

فرانزک رپورٹ کےمطابق اترپردیش میں تشدد سے ہلاک ہونیوالے محمد اخلاق نے فریج میں گائے کا نہیں بکرے کا گوشت محفوظ کیا تھا.

دادری: فرانزک ٹیسٹ کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ ہندوستان کی ریاست اتر پردیش کے ڈسٹرکٹ دادری میں گائے کا گوشت کھانے کی افواہوں پر ہندوؤں کے ہاتھوں تشدد سے ہلاک ہونے والے محمد اخلاق نے اپنے فریج میں گائے نہیں بلکہ بکرے کا گوشت اسٹور کررکھا تھا.

یاد رہے کہ گذشتہ دنوں ریاست اتر پردیش کے ڈسٹرکٹ دادری میں مشتعل ہجوم نے ایک 50 سالہ مسلمان شخص کو گائے کا گوشت کھانے کی افواہوں پر تشدد کرکے ہلاک جبکہ ان کے 22 سالہ بیٹے کو شدید زخمی کردیا تھا.

ہندوستانی نیوز ویب سائٹ ٹائمز آف انڈیا نے ایک حکومتی عہدیدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ محمد اخلاق کے گھر میں موجود گاشت کا نہیں بلکہ بکرے کا تھا.

مذکورہ عہدیدار کے مطابق پولیس نے محمد اخلاق کے گھر سے گوشت کے نمونے اکٹھے کیے اور انھیں ابتدائی ٹیسٹ کے لیے بھیجا گیا، جس میں معلوم ہوا کہ یہ گوشت بکرے کا ہے، لیکن پولیس نے مزید تصدیق کے لیے گوشت کے نمونے کو متھورا کی لیب میں بھجوایا اور اس طرح تصدیق ہوگئی کہ گوشت بکرے کا ہی تھا.

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ گوشت کی جانچ کی ضرورت نہیں تھی کیوں کہ چاہے گوشت گائے کا ہو یا بکرے کا، جرم پر اس کا اثر نہیں پڑا.

مزید پڑھیں:ہندوستان: 'گائے کا گوشت کھانے' پر مسلمان قتل

ہلاک ہونے والے شخص کی 18 سالہ بیٹی ساجدہ نے اس سے قبل ہی تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے فریج میں گائے کا نہیں بلکہ 'بکرے کا گوشت' تھا.

ساجدہ کا کہنا تھا کہ گاؤں کے 100 سے زائد افراد اُن کے گھر پہنچے،"انھوں نے ہم پر گھر میں گائے کا گوشت رکھنے کا الزام لگایا، دروازہ توڑا اور میرے والد اور بھائی پر تشدد شروع کردیا".

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے والد کو گھسیٹ کر گھر سے باہر لے جایا گیا اور ان پر اینٹوں سے تشدد کیا گیا، " ہمیں بعد میں معلوم ہوا کہ ہمارے گوشت کھانے سے متعلق مقامی مندر سے اعلان کیا گیا تھا".

ہندوستانی نیوز ویب سائٹ انڈین ایکسپریس نے پولیس کے حوالے سے بتایا تھا کہ ڈسٹرکٹ دادری کے گاؤں بسارا میں یہ افواہیں پھیل گئیں کہ محمد اخلاق نے اپنے گھر میں نہ صرف گائے کا گوشت ذخیرہ کررکھا ہے بلکہ ان کا خاندان گوشت کو استعمال بھی کررہا ہے.

پولیس کے مطابق مقامی مندر میں اس اعلان کے بعد کہ محمد اخلاق کے خاندان نے گائے کا گوشت کھایا ہے، ان کے گھر پر ایک ہجوم نے حملہ کردیا اور تشدد کرکے خاندان کے سربراہ 50 سالہ محمد اخلاق کو ہلاک جبکہ ان کے بیٹے دانش کو شدید زخمی کردیا گیا.

واقعے کے بعد انتشار پھیلانے اور قتل کے الزام میں 10 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے ان میں سے 6 افراد کو گرفتار کرلیا گیا تھا.

واضح رہے کہ گائے کو ہندو مت میں مقدس مانا جاتا ہے، لیکن خود کو سیکولر ملک کہنے والے ہندوستان میں موجود مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد پروٹین کے حصول کے لیے گائے کا گوشت کھاتی ہے اور یہی بات تنازع کا باعث بنتی ہے.

گذشتہ دنوں ہندوستان کی ریاست گجرات، راجستان، چھتیس گڑھ ، مہاراشٹر اور ہریانہ میں جین میلے کے موقع پر عوامی جذ بات کے مجروح ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے مویشیوں کے ذبح اور گوشت کی فروخت پر پابندی لگائی گئی تھی، جبکہ ایسی ہی پابندی ممبئی میں بھی لگائی گئی جس کے باعث ایک بڑا تنازع شروع ہوگیا۔

رواں سال مارچ میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت نے مہاراشٹر میں جانوروں کی حفاظت کا ترمیمی ایکٹ پاس کیا تھا جس کے تحت گائے کے ذبح، گوشت کی فروخت پر پابندی لگا گئی تاہم اس پابندی کو عدالت میں چیلنج کردیا گیا تھا۔