پاکستان

گلگت : بچے کی ہلاکت پر 'جنات' کے خلاف مقدمہ

احمد کے والدین کے مطابق ان کے بچے کو 'جنات' نے 12 روز قبل اغوا کیا اور تشدد کرکے قتل کر دیا، جس پر وہ انصاف چاہتے ہیں.
|

دیا میر: گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں 5 سالہ بچے کی ہلاکت کا مقدمہ 'جنات' کے خلاف درج کرنے کی درخواست دی گئی ہے تاہم بچے کی ہلاکت کی 'اصل وجوہات' معلوم کرنے کے لیے قبر کشائی کرکے پوسٹم مارٹم کے لیے نمونے لیے گئے۔

بچے کی ہلاکت کا مقدمہ 'جنات' کے خلاف درج کرنے کی درخواست وصول کرنے کی تصدیق چلاس سٹی پولیس اسٹیشن نے کی ہے.

دیامر کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تشکیل دیئے گئے 3 رکنی میڈیکل بورڈ نے ڈپٹی کمشنر محمد عثمان اور پولیس حکام کی موجودگی میں بچے کی قبر کشائی کرکے پوسٹم مارٹم کے لیے نمونے حاصل کیے۔

بتوگہ سومال گاؤں سے 12 روز قبل پراسرار طور پر غائب ہونے والے پانچ سالہ احمد کی تشدد زدہ لاش جمعہ کے روز چلاس کے قریب جنگل سے ملی تھی اور اس کی پوسٹ مارٹم کیے بغیر ہفتہ کے روز تدفین کردی گئی تھی۔

مقتول احمد کے والدین اور پولیس نے مبینہ طور پر جنات کو بچے کی ہلاکت کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔

ابتدائی طور پر پولیس نے دعویٰ کیا کہ بچے کے والدین نے کیس کی ایف آئی آر درج نہیں کرائی کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ احمد کو جنات نے قتل کیا ہے۔

پولیس کے مطابق اغوا کے بعد جب بچے کو تلاش کرنے میں کئی روز تک ناکامی ہوئی تو بچے کے والدین نے عاملوں سے رجوع کیا۔

عاملوں نے والدین کو بتایا کہ ان کے بچے کو جنات نے اغوا کیا ہے۔

والدین کے مطابق احمد پر بری طرح تشدد کیا گیا تھا اور اس کے ہاتھ بھی کٹے ہوئے تھے۔

گزشتہ منگل کو مقتول بچے کے والدین نے مقدمے کے اندراج کے لیے پولیس کے سامنے بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے احمد کی ہلاکت کا ذمہ دار ایک بار پھر جنات کو ٹھہرایا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے اور نہ ہی کسی پر شک ہے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے ڈی آئی جی پولیس عنایت اللہ فاروقی نے کہا کہ جب تک پوسٹ مارٹم کی رپورٹ نہیں آجاتی کسی کے خلاف بھی مقدمہ درج نہیں کیا جاسکتا جبکہ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ اگلے تین سے چار روز میں آجائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس اس پورے واقعے سے لاعلم تھی کیونکہ نہ ہی بچے کے والدین اور نہ ہی علاقہ مکینوں نے بچے کے اغوا کے حوالے سے پولیس کو بتایا تھا تاہم اب پولیس پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کی روشنی میں کیس کی تحقیقات کرے گی۔

گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمٰن نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے بچے کی لاش کے نمونے لاہور بھجوا دیے گئے ہیں اور جامع تحقیقات کرکے تمام حقائق سے پردہ اٹھایا جائے گا۔

گلگت بلتستان کے وزیر خوراک اور مقتول بچے کے رشتہ دار حاجی جانباز خان نے بھی احمد کی ہلاکت کے حوالے سے اس کے والدین کے بیان کو دہراتے ہوئے کہا کہ بچے کو جنات نے قتل کیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ اس بات کے گواہ ہیں کہ دیامر سے کئی لوگوں کو جنات نے اغوا کیا کیونکہ یہاں بڑی تعداد میں جنات موجود ہیں۔

گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کی اپوزیشن جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اور اسی جلع سے تعلق رکھنے والے حاجی شاہ بیگ نے بھی جنات کی جانب سے بچے کو قتل کیے جانے کا دعویٰ کیا۔