پاکستان

اسلام آباد میں ’جنرل راحیل شریف مسجد‘ کی تعمیر

کھوکھر برادری کے ایک گروپ نے غوری ٹاؤن میں جنرل راحیل کے نام پر ایک مسجد کا سنگ بنیاد رکھا ہے۔

اسلام آباد: اسلام آباد میں کھوکھر برادری کے ایک گروپ نے غوری ٹاؤن فیز تھری میں فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے نام پر ایک مسجد کا سنگ بنیاد رکھا ہے۔

امتیاز علی عرف تاجی کھوکھر کے اس مخالف گروپ نے غوری ٹاؤن سے ملحقہ اپنے آبائی اراضی پر ’جامع مسجد جنرل راحیل شریف اور مدرسہ جامعہ دارالامن ‘ کیلئے زمین مختص کی ہے۔

علاقے میں سرگرم تحریک نجات قبضہ مافیا کے چیئرمین صفدر کھوکھر نے بتایا’ہم نے مسجد کو جنرل راحیل شریف کا نام اس لیے دیا کیونکہ وہ ایک قومی ہیرو ہیں اور ملک بھر میں بدمعاشوں، لینڈ مافیااور کرپشن کیلئے کارروائی کر رہے ہیں‘۔

’ہم امید کرتے ہیں کہ جنرل راحیل نے جو کچھ کراچی میں کیا وہی اسلام آباد میں بھی دہرایا جائے گا‘۔

صفدر اور ان کے تین بھائیوں کی دوکنال زمین کو مسجد کیلئے مختص کیا گیا ہے، جس پر ان کے اہل خانہ مسجد تعمیر کریں گے۔اہل خانہ کا کہنا ہے کہ پورا محلہ مسجد اور مدرسے کی تعمیر میں حصہ لے گا۔

صفدر کا خاندان تاجی کھوکھر کے مخالف ہے کیونکہ تاجی نے غوری ٹاؤن بنانے کیلئے مبینہ طور پر ان کی زمین ہتھیا لی تھی۔

صفدر کے بڑے بھائی شبیر کھوکھر نے بتایا کہ ’انہوں نے غوری ٹاؤن فیز تھری میں ہماری اراضی پر قبضہ کرنے کے بعد وہاں جانے والے راستے بند کیے اور پھر ہم سے سمجھوتہ کیا‘۔

دونوں گروپوں کے درمیان پچھلے کچھ عرصے میں کشیدگی بڑھی ہے لیکن صفدر اس وقت ابھر کر سامنے آئے جب قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 18ستمبر کو تاجی کھوکھر کے ڈیرے پر چھاپہ مارا۔

یکم اکتوبر کو صفدر نے کورال پولیس سٹیشن میں ایک رپورٹ درج کرائی، جس میں انہوں نے تاجی کھوکھر پر اپنے قتل کی منصوبہ بندی ، زمین پر قبضہ اور اہل خانہ کو خوف زدہ کرنے کا الزام لگایا۔

دوسری جانب، کورال پولیس سٹیشن کے ایک اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ صفدر کے خلاف کوئی کرمنل ریکارڈ موجود نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا ’ کسی نے بھی محمد صفدر کھوکھر کے خلاف شکایت درج نہیں کرائی‘۔

ادھر، تاجی کھوکھر اور حاجی نواز کھوکھر کے خاندان نے صفدر کا مذاق اڑایا ہے۔ محمد یاسین نے تاجی کھوکھر کی جانب سے بات کرتے ہوئے کہا’ وہ ہمیشہ سے یہاں ہیں لیکن ان کے ذہن میں اس وقت مسجد بنانے کا خیال کیوں آیا ہے۔وہ فوج کا نام استعمال کرتے ہوئے علاقے میں اثر ورسوخ پیدا کرنا چاہتے ہیں‘۔

یاسین کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی یا کاروباری مقاصد کیلئے مسجد کا استعمال درست نہیں کیونکہ یہ لوگوں کے انتہائی مقدس جگہ ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس علاقے میں پہلی مرتبہ کسی حاضر سروس یا ریٹائر فوجی جنرل کے نام پر مسجد بنائی جا رہی ہے۔

اِس سے پہلے 1980 کی دہائی میں اسلام آبادانتظامیہ نے اُس وقت کے فوجی آمر جنرل ضیا الحق کی جانب سے شکریال کے قریب اسلام آباد ہائی وے کی گرین بیلٹ پر نماز ادا کرنے کی جگہ پر ’ضیا مسجد‘ تعمیر کی تھی۔