پاکستان

کسان پیکج کی معطلی، سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ

وزیراعظم نوازشریف نے اٹارنی جنرل کو سپریم کورٹ میں کسان پیکج کی معطلی کے خلاف پٹیشن دائر کرنے کی ہدایت کردی ہے.

اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف نے اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ کو سپریم کورٹ میں کسان پیکج کی معطلی کے خلاف پٹیشن دائر کرنے کی ہدایت کردی ہے.

وزیراعظم کی زیر صدارت زرعی شعبے کے مسائل کے حل سے متعلق اجلاس کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ کسانوں کو سہولیات فراہم کرنے والے ریلیف پیکج کی معطلی کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی جائے.

وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ 341 ارب روپے کا یہ کسان پیکج ملک کے کسی ایک حصے کے لیے نہیں، بلکہ اس پر تمام کسانوں کا حق ہے.

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ریلیف پیکج کی معطلی پر سوال اٹھاتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کسان پیکیج سیاسی اور علاقائی وابستگی سے بالائے طاق ہے.

ان کا کہنا تھا کہ کسان پیکیج پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے کاشت کار متاثر ہورہے ہیں ۔

مزید پڑھیں:کسانوں کے لیے 341 ارب روپے کا ریلیف پیکج

خیال رہے کہ رواں برس 15 ستمبر کو وزیر اعظم نواز شریف نے کسانوں کے لیے 341 ارب روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان کیا تھا جس پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 22 ستمبر کو نوٹس لیا تھا۔

بعد ازاں 30 ستمبر کو الیکشن کمیشن نے کسان پیکج کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دے کر اس پر عمل درآمد روکنے کا حکم دیا تھا.

یہ بھی پڑھیں:کسان پیکج ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار

سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ کسان پیکچ کے تین نکات وزیرخزانہ کی بجٹ تقریر کا حصہ نہیں تھے جس پر حکومت کو فی ایکٹر زرعی قرضے کی حد 2 ہزار سے بڑھا کر 4 ہزار روپے کرنے، کسانوں کو پانچ ہزار روپے فی ایکٹر معاوضے کی ادائیگی اور کپاس اور چاول کے کاشت کاروں کو زرعی قرضوں پر سود میں دو فیصد کمی کرنے سے روک دیا گیا۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ تینوں شقوں پر 3 دسمبر تک عمل درآمد سے روکا گیا گیا ہے۔