کشمیر اسمبلی: دو ارکان کو احتجاج پر باہر نکال دیا گیا
سری نگر: ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کی اسمبلی میں دوسرے روز بھی ہنگامہ آرائی جاری رہی۔
ہنگامہ آرائی کے دوران ارکان اسمبلی کی جانب سے اسپیکر کا مائیک چھیننے کی کوشش کے بعد 2 ارکان کو ایوان سے باہر نکال دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : 'ہندو گائے کا گوشت کھاتے تھے'
خیال رہے کہ گزشتہ روز بھی کشمیر کی اسمبلی میں اپوزیشن ارکان نے حکومت پر گائے کے ذبح کرنے پر پابندی اور سیلاب زدگان کو سہولیات کی عدم فراہمی کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
رائزنگ کشمیر کی رپورٹ کے مطابق نیشنل کانفرنس کے ارکان الطاف کالو اور عبدالمجید کو اسمبلی اس وقت باہر نکالا گیا جب انہوں نے اسپیکر کا مائیک چھیننے کی کوشش کی۔
مزید پڑھیں : کشمیر میں جانور ذبح کرنے کی پابندی کی 'خلاف ورزی'
انڈیا ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ارکان اسمبلی کا مطالبہ تھا کہ سوالات کے گھنٹے کو روک کر آرٹیکل A-35 پر بحث کی جائے۔
ہندوستان کے آئین کے تحت اس آرٹیکل سے کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دیا گیا تھا، آرٹیکل A-35 کے تحت کوئی بھی غیر ریاستی باشندوں پر ووٹ ڈالنے، سرکاری نوکری کے حصول اور جائیداد خریدنے پر پابندی ہے۔
انڈیا ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ اسمبلی کے اسپیکر کیویندر گپتا نے الطاف کالو کی رکینت رواں سیشن کے لیے معطل کر دی۔
گزشتہ روز بھی ارکان اسمبلی گائے کاٹنے اور گوشت کھانے پر پابندی کے خلاف اسمبلی میں بینرز لائے تھے جبکہ انہوں نے شدید نعرے بازی کی تھی۔
یہ بھی ہڑھیں : ہندوستان: 'گائے کا گوشت کھانے' پر مسلمان قتل
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ریاست اترپردیش میں ہندو انتہا پسندوں نے گائے کا گوشت کھانے کا الزام لگا کر مسلمان محنت کش کو پتھروں سے مار مار کر قتل کردیا تھا۔
اترپردیش میں مسلمان کی ہلاکت کے بعد کشمیر میں گائے کے ذبح اور گوشت کھانے پر پابندی سامنے آئی تھی.
مزید پڑھیں : جموں و کشمیر: گائے کے گوشت کی فروخت پر پابندی
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کی سپریم کورٹ نے گزشتہ روز ہی کشمیر میں گائے کے گوشت کی خریدو فروخت پر عائد پابندی معطل کر دی تھی۔
این ڈی ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ سپریم کورٹ نے 2 ماہ کے لیے پابندی معطل کرتے ہوئے جموں کشمیر ہائی کورٹ کو معاملہ جلد سے جلد حل کرنے کی ہدایت کی ہے.