پاکستان

الطاف حسین کی تقاریر پر پابندی کا فیصلہ چیلنج

ایم کیو ایم نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا، تقاریر پر پابندی ہٹائے جانے کی درخواست۔

اسلام آباد: متحدہ قومی موونٹ (ایم کیو ایم) نے پارٹی قائد الطاف حسین کی تقاریر اور تصاویز شائع کرنے پر لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے عائد پابندی سپریم کورٹ میں چیلنج کردی۔

متحدہ کی طرف سے درخواست سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر اور انسانی حقوق کی ممتاز کارکن عاصمہ جہانگیر کے ذریعہ دائر کی گئی ہے۔

درخواست میں ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی درخواست کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ فیصلہ پارٹی کے وکلا کو سنے بغیر لیا گیا۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ الطاف حسین کی تقاریر پر پابندی کا فیصلہ رائے ظاہر کرنے کی آزادی کے خلاف ہے۔

خیال رہے کہ تقریباً ایک ماہ قبل لاہور ہائی کورٹ نے الطاف حسین کی تقاریر کی لائیو کوریج اور ان کی تصاویر شائع کرنے پر تاحکم ثانی پابندی عائد کردی تھی۔

واضح رہے کہ رواں برس جولائی میں متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے اپنے ایک خطاب میں ہندوستان کی خفیہ ایجنسی 'را' سے مدد کرنے کی بات کی تھی جبکہ انھوں نے پاک فوج پر بھی تنقید کی تھی۔

ایم کیو ایم قائد کی اس تقریر کے بعد فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر نے ٹوئٹر کے ذریعے تقریر کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کے سربراہ کا فوج کے حوالے سے بیان بے ہودہ ہے اور اس طرح کے بیانات برداشت نہیں کیےجائیں گے۔

آئی ایس پی آر نے الطاف حسین کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا عندیہ بھی دیا تھا۔