جب زلزلہ آئے تو کیا کرنا چاہیے؟
آج سے 14 سال قبل 8 اکتوبر 2005 کو پاکستان کے شمالی علاقوں اور کشمیر میں زلزلے سے 50 ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور لاکھوں بے گھر ہوئے. زلزلہ بیشتر قدرتی آفات کی طرح اس وقت حملہ کرنے کی انہونی صلاحیت رکھتا جب آپ اس کا سامنا کرنے کے لیے بالکل بھی تیار نہیں۔ ایسی تصاویر دیکھنا غیر معمولی امر نہیں جب لوگ زلزلے کے جھٹکوں کے دوران کسی عمارت سے باہر بھاگ رہے ہوتے ہیں مگر اسی وجہ سے اکثر ہلاکتیں ہوتی ہیں جن کی روک تھام ممکن ہوتی ہے۔
یہاں آپ کو زلزلے کی تیاری کے حوالے سے کچھ بنیادی عوامل کے بارے میں بتایا جارہا ہے۔
کسی زلزلے سے قبل، خاص طور پر جب آپ کسی ایسے علاقے کے باسی ہوں جو زلزلوں کی زد میں ہو:
آپ کے پاس اپنے لیے، خاندان، پڑوسیوں، اداروں وغیرہ کے لیے ایک منصوبہ ہونا چاہیے۔
اپنے علاقے (گھر، دفتر وغیرہ) کا مکمل جائزہ لینا چاہیے.
کوئی ایسی محفوظ جگہ تلاش کریں جو زلزلے کے دوران پناہ فراہم کرسکے. یہ جگہ ایسی ہونی چاہیے جہاں آپ رینگتے ہوئے اس کے نیچے جا کر پناہ لے سکیں یا دو مضبوط دیواروں کے درمیان کالم کی جگہ ہونی چاہیے۔
ایسی چیزوں کو مضبوطی سے لگائیں جن کے زلزلے کے دوران نیچے گرنے اور نقصان پہنچانے کا خطرہ ہو (آرائشی سامان، کتابوں کے شیلف، دیواری آئینے، لائٹس وغیرہ)۔
اگر آپ کسی ایسے علاقے میں رہتے ہوں جہاں اکثر زلزلے آتے ہیں تو آپ کو لیٹنے، چھپنے یا آڑ لینے، اور پکڑنے 'Drop, Cover and Hold' کی مشق معمول بنا لینی چاہیے کیونکہ کسی زلزلے کے دوران آپ کے پاس ردعمل کے لیے کچھ سیکنڈ ہی ہوتے ہیں۔
اہم دستاویزات اور اشیاء (پاسپورٹس، شناختی کارڈ، جائیداد کے کاغذات وغیرہ) کو کسی ایسی مختص جگہ پر چھپائیں جہاں خاندان کے کسی بھی فرد کو ان تک رسائی ہو۔
أ آپ کے پاس رابطے کا مؤثر منصوبہ ہونا چاہیے، جو خاص طور پر اس وقت ضروری ہوتا ہے جب آپ زلزلے کے دوران گھر والوں سے الگ ہوجائیں۔ اس پلان کی مشق کرنا بھولیں نہیں، خاص طور پر بچوں کے ساتھ۔
جب کسی نئی رہائش کا انتخاب کریں تو یہ بھی چیک کریں کہ کیا وہ تعمیرات کے مقامی قوانین کے مطابق زلزلے سے تحفظ فراہم کرتی ہے یا نہیں۔