پاکستان

پی آئی اے بحران: 35 پروازیں منسوخ

پی آئی اے کے موجودہ بحران کی ذمہ داری قبول کرنے سے انتظامیہ اور پائلٹس نے انکار کردیا.

کراچی: پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائیز (پی آئی اے) کی جانب سے مستقل دوسرے روز بھی پروازوں کی منسوخی اور تاخیر کے باعث سیکٹروں مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

اب تک معمول کی 35 پروازیں معطل ہوچکی ہے جبکہ دیگر پروازوں میں مسافروں کو تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔

پی آئی اے کی انتظامیہ نے اس صورت حال کا ذمہ دار پائلٹس کو ٹہرایا ہے جبکہ پاکستان ایئر لائنز پائلٹس ایسوسی ایشن (پالپا) کی جانب سے ادارے میں نااہلی اور بدانتظامی کا ذمہ دار انتظامیہ کو ٹہرایا جارہا ہے۔

پالپا کا کہنا ہے کہ اس کی جانب نے اپنے ممبران کو صرف ’رجسٹر کے مطابق‘ جانے کا کہا گیا ہے جبکہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پرواز سے کچھ لمحات قبل پائلٹس کی جانب سے بیماری کے فون آنے پر پروایں معطل کی گئی ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی آٗئی اے کے چیئرمین نصیر این جعفر نے کہا کہ ان کی سمجھ میں نہیں آرہا کہ پائلٹس کی جانب سے ایسا برتاؤں کیوں کیا جارہا ہے۔

انھوں ںے پائلٹس پر زور دیا ہے کہ وہ کام کے طریقہ کار اور تنخواہوں کے حوالے سے انتظامیہ سے مذاکرات کریں۔

پی آئی اے کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ادارے کا سربراہ ہونے کے ناطے وہ مسافروں کو پیش آنی والی مشکلات کے ذمہ دار ہیں۔

پی آئی اے کے عہدیدار کے مطابق پالپا سے مذاکرات جاری ہیں، اور ادارہ تنخواہوں اور دیگر مراعات کی مد میں پائلٹس کو سالانہ 3.2 ارب روپے ادا کررہا ہے۔

پی آئی اے کے چیئرمین نے دعویٰ کیا کہ پالپا نے پائلٹس کی تنخواہوں میں 3.2 ارب روپے اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔

فلائٹس آپریشنز کے ڈائریکٹر سلمان اظہر نے بتایا کہ پالپا کی جانب سے رجسٹرڈ کے مطابق جانے کے فیصلے کو قبول کیا جاسکتا ہے تاہم پرواز سے کچھ دیر قبل پائلٹس کی جانب سے بیماری کی اطلاع دنیا کسی صورت بھی قابل قبول نہیں۔

انھوں نے بتایا کہ رواں ہفتے جمعرات کے روز 14 پائلٹس بیمار ہوگئے جو کہ غیر معمولی تھا اور اس کا انتظام کرنا انتہائی دشوار کام تھا۔

ادھر پالپا کے چیئرمین عامر ہاشمی نے جاری ایک بیان میں پائلٹس کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحران کی ذمہ دار انتظامیہ ہے۔

انھوں ںے کہا کہ جو پروازیں دو کرو ممبرز کے ذریعے چلائی جانی چاہیے وہ ایک کے ذریعے چلائی جارہی ہیں۔

انھوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ وہ پروازیں جن کے بارے میں پائلٹس کا گمان ہے کہ ان پر سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کی اجنب سے جرمانہ عائد ہوسکتا ہے صرف اور صرف وہ ہی پروازیں متاثر ہوئی ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ پالپا صرف یہ چاہتی ہے کہ ادارے کو پیشہ ورانہ انداز اور قوانین کے مطابق چلایا جائے۔