مارک سیگل کا بیان 'جھوٹ کا پلندہ': مشرف
اسلام آباد: آل پاکستان مسلم لیگ کے چیئرمین اور سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے امریکی صحافی مارک سیگل کے قتل میں ریکارڈ کرائے گئے بیان کو حقائق کے برعکس اور جھوٹ کا پلندہ قرار دیدیا۔
گزشتہ روز امریکی صحافی اور بے نظیر بھٹو کیس کے اہم گواہ مارک سیگل نے انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا۔
عدالت کے سامنے واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے سے ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے سیگل نے کہا کہ اُس وقت کے صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے بےنظیر کو وہ سیکیورٹی فراہم نہیں کی جو سابق وزیراعظم کا حق تھا۔
انہوں نے کہا کہ بے نظیر سے ان کی آخری ملاقات 26 ستمبر 2007 کو ایک ہوٹل میں ہوئی تاہم سانحہ کار ساز کے بعد بے نظیر کے ساتھ ٹیلی فون پر بات کے دوران محسوس ہورہا تھا کہ وہ پریشان تھیں۔
مارک سیگل کا بیان: 'پرویز مشرف نے بینظیر بھٹو کو دھمکایا تھا'
جماعت کے مرکزی دفتر سے جاری ہونے والے ایک اعلامیے کے مطابق پرویز مشرف نے مارک سیگل کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا انہیں بیان پر حیرت ہوئی، مارک سیگل اگر سچے ہیں تو انہوں نے اپنی زیرادارت شائع ہونے والی بے نظیر بھٹو کی کتاب میں اس سچائی کا ذکر کیوں نہیں کیا؟
مشرف نے کہا کہ اگر بے نظیر بھٹو کو مجھ سے خطرہ ہوتا تو وہ مجھ سے سیکیوریٹی کیوں مانگتیں؟ مخالفین مارک سیگل کے بیان کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنا چاہتے ہیں، اس بیان کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد امجد سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بے نظیر بھٹو قتل کیس: دس گواہوں کو طلبی کے سمن جاری
اعلامیے کے مطابق انہوں نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کے ساتھ ان کا امریکا میں کوئی ٹیلی فونک رابطہ نہیں تھا اور نہ ہی انہوں نے2007 میں بے نظیر بھٹو کو ٹیلی فون کال کیا اور جس کال کا حوالہ امریکی صحافی مارک سیگل نے دیا وہ جھوٹ پر مبنی ہے اور ایسے جھوٹے بیان کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کے مخالفین کی ایک سازش ہے کہ وہ مارک سیگل کے بیان کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنا چاہتے ہیں، سمجھ نہیں آتی کہ باربار مارک سیگل سے ہی انکوائری کیوں ہو رہی ہے۔
جنرل پرویز مشرف نے کہا کہ میں سچائی پر مکمل یقین رکھتا ہوں،حق اور سچ کو کوئی عار نہیں ہوتی۔مارگ سیگل جیسے جھوٹے اور بدنیتی پر مبنی بیانات اصل حقائق کو جھٹلا نہیں سکتے۔
خیال رہے کہ بے نظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007ء میں اس وقت فائرنگ اور ایک بم دھماکے میں ہلاک کردیا گیا تھا جب وہ 2008ء کے عام انتخابات کی مہم کے سلسلہ میں راوالپنڈی کے لیاقت باغ سے ایک تقریب سے خطاب کرنے کے بعد واپس جارہی تھیں۔
اُس وقت سابق فوجی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف بطور صدر اقتدار پر براجمان تھے۔