پاک۔ ایران گیس پائپ لائن میں اہم پیشرفت
اسلام آباد : پاکستان نے گوادر میں ایل این جی ٹرمینل اور پاک۔ایران گیس پائپ لائن کی تعمیر کے لیے کام شروع کردیا ہے۔
اس حوالے سے انٹرسٹیٹ گیس سسٹم کمپنی نے دو ارب پچاس کروڑ ڈالر مالیت کے گوادر ایل این جی ٹرمینل اور ایران پاکستان گیس پائپ لائن کی تعمیر کی ٹیکنیکل بڈ کھول دی، چینی کمپنی چائنا پٹرولیم پائپ بیورو گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ بنیاد پر کنٹریکٹ ایوارڈ کرنے کا عمل نومبر میں مکمل کرلیا جائے گا۔
وزارت پٹرولیم کی ماتحت کمپنی انٹرسٹیٹ گیس سسٹم کے ایم ڈی مبین صولت کے مطابق پیپرا قوانین کے تحت حکومت سے حکومت کی بنیادوں پر چین کی سرکاری کمپنی چائنا پٹرولیم پائپ بیورو نے ٹیکنیکل اور کمرشل بڈ جمع کروادی ہے۔
انٹرسٹیٹ گیس سسٹم نے ٹیکنیکل بڈ کھولنے کی بعد تمام دستاویز کی اسکریننگ کرلی ہے۔بڈ دستاویز کا انٹرنیشنل کنسلٹنٹ جائزہ لے گا اور ٹیکنیل کوالیفکیشن کے بعد کمرشل بڈ نومبرمیں کھولی جائے گی۔
چینی کمپنی چائنا پٹرولیم پائپ بیورو گوادر میں 500 ملین کیوبک فٹ یومیہ صلاحیت کا ایل این جی ٹرمینل اور جدید فلوٹنگ سٹوریج ری گیسیفکیشن یونٹ تیار کرے گی۔ یہ کمپنی گوادر تا نوابشاہ 700 کلو میٹر ایران پاکستان گیس پائپ تعمیر کرے گی جس کی صلاحیت 1?5ارب کیوبک فٹ ہوگی۔
مبین صولت کے مطابق ان دونوں منصوبوں کی لاگت کا تخمینہ ڈھائی ارب ڈالر تک لگایا گیا ہے۔ 85فیصد سرمایہ کاری چینی کمپنی جبکہ 15فیصد ایکویٹی حکومت پاکستان شامل کرے گی۔
اس منصوبے کیلئے چینی کمپنی ایگزم بنک سے قرض حاصل کرے گی جسے پاکستان اس منصوبے سے حاصل ہونے والی آمدنی سے سے آئندہ 20 سالوں میں ادا کرے گا۔
میبن صولت کے مطابق عالمی پابندیاں ختم ہونے کے بعد گوادر سے ایرانی سرحد تک 80 کلو میٹر کی پائپ 6 سے 8 ماہ میں تعمیر کی جائے گی۔
ایران سے حاصل ہونیوالی گیس گوادر تا نوابشاہ پائپ لائن کے ذریعے ٹرانسمیشن سسٹم میں شامل کی جائے گی۔
ایران سے ابتدائی طور پر 700 ملین کیوبک فٹ گیس ملے گی جس سے ایک ارب کیوبک فٹ یومیہ تک بڑھایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایل این جی ٹرمینل اور گوادرتا نوابشاہ پائپ لائن پاک ۔ چین اقتصادی راہداری کا حصہ ہے اور یہ دونوں منصوبے دسمبر 20174 تک مکمل کئے جائیں گے۔
میبن صولت کے مطابق چینی کمپنی 30 فیصد کام پاکستان انجینرنگ کونسل کی منظور شدہ پاکستانی کمپنیوں سے کروانے کی پابند ہوگی۔ ان دونوں منصوبوں کیلئے خصوصی سیکیورٹی کا انتظام کیا جائے گا۔
پائپ لائن اور ٹرمینل پر پاکستانی سیکورٹی اداے سیکورٹی کی خدمات فراہم کریں گے جبکہ چینی کیمپ کے اندر چین کی سیکورٹی کمپنی کام کرے گی۔