کسان پیکج ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار
اسلام آباد: الیکشن کمیشن پاکستان نے کسان پیکج کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دے کر اس پر عمل درآمد روکنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد میں میڈیا کو ان کیمرا بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے بتایا کہ پندرہ ستمبر کو وزیراعظم نے کسان پیکچ کا اعلان کیا جس پر انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا سوال اٹھا
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پیکچ کے اعلان کا نوٹس لیتے ہوئے حکومت کا موقف سنا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیکرٹری فوڈ نے حکومتی موقف سے الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا جس پر الیکشن کمیشن نے اتفاق نہیں کیا۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ کسان پیکچ کے تین نکات وزیرخزانہ کی بجٹ تقریر کا حصہ نہیں تھے جس پر حکومت کو فی ایکٹر زرعی قرضے کی حد 2 ہزار سے بڑھا کر 4 ہزار روپے کرنے اور کسانوں کو پانچ ہزار روپے فی ایکٹر معاوضے کی ادائیگی سے روک دیا گیا ہے۔
حکومت کو کپاس اور چاول کے کاشتکاروں کو زرعی قرضوں پر سود میں دو فیصد کمی کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔
سیکرٹری الیکشن کا کہنا تھا کہ تینوں شقوں پر تین دسمبر تک عمل درآمد سے روکا گیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: کسانوں کے لیے 341 ارب روپے کا ریلیف پیکج
خیال رہے کہ سات ستمبر کو وزیر اعظم نواز شریف نے کسانوں کے لیے 341 ارب روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان کیا جس پر الیکشن کمیشن نے 22 ستمبر کو نوٹس لیا تھا۔
وزیراعظم نے کہا تھا کہ کسانوں کے لیے ریلیف پیکج چار حصوں پر مشتمل ہے، (1) پہلا حصہ براہ راست مالی تعاون کا ہے، (2) دوسرا حصہ لاگت کو کم کرنے کا ہے، (3) تیسرا حصہ زرعی قرضوں کی فراہمی جبکہ (4) چوتھا حصہ قرضے کے حصول کو آسان بنانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’انتخابات سے قبل کسان پیکج دھاندلی کے مترادف’
نواز شریف نے اعلان کیا تھا کہ حکومت ساڑھے 12 ایکڑ تک اراضی پر فصل کاشت کرنے والے کسانوں کو 5 ہزارروپے فی ایکڑ مالی امداد دے گی، جبکہ ساڑھے 12 ایکڑ سے کم زمین رکھنے والے کسانوں کو بلاسود قرضے دیئے جائیں گے جبکہ فصلوں کا انشورنس پریمیئم حکومت خود ادا کرے گی ۔
وزیر اعظم نواز شریف کے اعلان کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اعتراض اٹھایا تھا کہ نواز شریف کسانوں سے مخلص تھے تو بجٹ میں ریلیف کیوں نہیں دیا، بلدیاتی انتخابات سے قبل کسان پیکیج دھاندلی کے مترادف ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے کہا تھا کہ نواز شریف کی جانب سے اعلان کیے جانے والے پیکج کا مقصد کسانوں کو دھوکا دینا ہے، جیسے ہی بلدیاتی انتخابات کا شیڈول کا اعلان کیا گیا تو ریلیف پیکیج کا اعلان کردیا.