این اے 154: ضمنی الیکشن روکنے کا حکم
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے حقے این اے 154 لودھراں میں سے متعلق الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے ضمنی الیکشن روکنے کا حکم دے دیا ہے.
محمد صدیق خان بلوچ 2013 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جہانگیر ترین کو بطور آزاد امیدوار شکست دے کر اس حلقے سے کامیاب قرار پائے تھے. انہوں نے بعد میں مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کرلی تھی.
بعد ازاں جہانگیر ترین نے اپنی درخواست میں صدیق بلوچ پر جعلی ڈگری اور پولنگ کے دوران دھاندلی کا الزام عائد کیا تھا۔
مزید پڑھیں:این اے-154 : فیصلہ تحریک انصاف کے حق میں
26 اگست کو الیکشن ٹریبونل نے این اے 154 کے نتائج کو کالعدم قرار دے کر اس حلقے سے کامیاب ہونے والے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار صدیق بلوچ کو نااہل قرار دیا تھا جس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ضمنی الیکشن کے لیے 11 اکتوبر کی تاریخ بھی مقرر کردی تھی.
بعد ازاں مسلم لیگ (ن) کے صدیق بلوچ نے سپریم کورٹ میں 11 اکتوبر کے ضمنی انتخابات کے خلاف حکم امتناع جاری کرنے کی درخواست کی تھی۔
جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے صدیق بلوچ کی اپیل پر سماعت کی.
صدیق بلوچ کی طرف سے ان کے وکیل شہزاد شوکت جبکہ جہانگیر ترین کی طرف سے مخدوم علی خان پیش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:این اے 154 میں ضمنی الیکشن کا شیڈول جاری
جہانگیر ترین کے وکیل مخدوم علی خان نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں تیاری کے لیے وقت فراہم کیا جائے.
جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ آپ دلائل دینے کے لیے تیار نہیں ہیں پھر الزام عدالت پر لگا دیاجاتا ہے کہ عدالت نے حکم امتناعی دے دیا.
مخدوم علی خان نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت ضمنی انتخابات ہونے دے اور ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف اپیل کا فیصلہ بعد میں کیا جائے.
جس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ الیکشن پر لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں، اگر ایک دفعہ انتخابات ہوگئے اور اس کے بعد فیصلہ آیا تو قومی خزانے سے خرچ ہونے والے لاکھوں روپے کا کیا ہوگا.
دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے این اے 154 لودھراں سے متعلق الیکشن ٹریبونل کے فیصلے پر عملدرآمد روکتے ہوئے صدیق بلوچ کی رکنیت بحال کردی۔
عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
سماعت کے بعد میڈیا سے بات چیت کے دوران پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) نے شکست نظر آنے پر سپریم کورٹ کے پیچھے چھپنے کی کوشش کی.
ان کا کہنا تھا کہ وہ (ن) لیگ سے عوامی میدان میں مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں.