شاہ سلمان کا حج انتظامات کے ازسرنو جائزے کا حکم
منیٰ میں پیش آںے والے اندوہناک حادثے میں 700 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد سعودی فرمانرواں شاہ سلمان حج انتظامات کے ازسرنو جائزے کا حکم دیا ہے۔
خادم الحرمین شریفین نے حج کے موقع پر خدمات سرانجام دینے والے سیکیورٹی اہلکاروں کی ہائی کمان کے ایک اجلاس کی صدارت کے بعد اپنے خطاب میں حادثے اور اس میں بڑی تعداد میں ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ حج انتظامات اور حاجیوں کی نقل و حمل کے طریقہ کار کو بہتر بنایا جائے گا۔
سعودی ولی عہد اور سعودی حج کمیٹی کے سربراہ شہزادہ محمد بن نائف نے جمعرات کو ہونے والے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے جس کی رپورٹ سعودی فرمانرواں کو جمع کرائی جائے گی جس کی روشنی میں وہ مزید اقدامات کی ہدایات جاری کریں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز رمی کے دوران بھگدڑ مچنے سے کم از کم 717 افراد ہلاک اور 800 سے زائد زخمی ہو گئے تھے جن میں سے متعدد کی حالت نازک ہے۔ جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔
عرب نیوز کے مطابق حادثہ مکتب نمبر93 کے قریب پیش آیا جہاں زیادہ تر الجزائر کے شہری مقیم تھے۔
سعودی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ دو شاہراؤں کے سنگم پر پیش آیا جہاں دو اطراف سے آنے والے زائرین کا آپس میں ٹکراؤ ہوا۔
وزارت داخلہ کے ترجمان میجر جنرل منصور الترکی نے کہا کہ شدید گرمی اور تھکاوٹ بھی حادثے کی وجہ بنی جو گزشتہ دو دہائیوں میں دوران حج پیش آنے والا سب سے بڑا حادثہ ہے۔
منصور الترکی نے صحافیوں کو بتایا کہ بھگدڑ کی جگہ گذشتہ برسوں کی نسبت حاجیوں کی غیر معمولی تعداد جمع ہو گئی تھی تاحال تو اس کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی لیکن تحقیقات میں اس بات کا تعین ہو سکے گا کہ اتنی بڑی تعداد میں حجاج کیونکر حادثہ کی جگہ پہنچے۔
سعودی وزیر صحت خالد الفالح کے مطابق سانحہ حجاج کے ایک گروپ بدنظمی کے باعث پیش آیا اور اگر وہ ہدایات پر عمل کرتے تو یہ واقعہ پیش نہ آتا۔
ان کے مطابق بہت سے عازمین حج ٹائم ٹیبل کا احترام نہیں کرتے جو کہ حکام کی جانب سے دیا جاتا ہے اور اس طرح کے واقعات کی وجہ ایسے ہی عوامل بنتے ہیں۔
خیال رہے کہ رواں سال حج کے دوران یہ دوسرا بڑا سانحہ ہے جس کے نتیجے میں ہلاکتیں پیش آئی ہیں۔
اس سے قبل رواں ماہ گیارہ ستمبر کو مسجد الحرام میں کرین گرنے کے نتیجے میں حادثہ پیش آیا جس کے نتیجے میں گیارہ پاکستانیوں سمیت کم از کم 107 افراد جاں بحق جبکہ 238 زخمی ہوگئے تھے۔
ادھر ایران نے منیٰ حادثے میں اپنے 130 سے زائد حاجیوں کی ہلاکت کا دعویٰ کرتے ہوئے نامناسب انتظامات پر ہلاکت کا ذمے دار سعودی حکومت کو قرار دیا۔
ایرانی حج آرگنائزیشن کے سربراہ سعید اوہادی نے کہا کہ نامعلوم وجوہات کی بنا پر رمی کے قریب واقع دو راستے بند کر دیے گئے جس کی وجہ سے یہ حادثہ رونما ہوا۔
انہوں نے کہا کہ راستے بند ہونے کی وجہ سے رمی کو جانے والی صرف تین گزرگاہیں باقی رہ گئی تھیں جس کے سبب بعدازاں بھگدڑ مچی۔
ادھر اس ناخوشگوار واقعے پر وزیر اعظم نواز شریف، صدر ممنون حسین، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بانکی مون، امریکی صدر بارک اوباما سمیت دنیا کے بھر کے رہنماؤں نے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
نوازشریف نے پاکستانی سفیر کو اسپتالوں میں زخمیوں کی عیادت کی ہدایت کی جبکہ منیٰ حادثے میں شہید ہونے والے حجاج کے ورثا سے اظہار تعزیت بھی کیا۔
برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون اور ہندوستانی وزیر اعظم نریندرا مودی نے ٹوئٹر کے ذریعے واقعے پر افسوس کا اظہارکیا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری بانکی مون نے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سانحہ اس لیے بھی زیادہ افسوسناک ہے کہ کیونکہ یہ عیدالضحیٰ کے پہلے دن پیش آیا۔
نیویارک میں موجود پوپ فرانسس نے بھی واقعے پر گہرے افسوس کا اظہار کیا۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں واقعے پر لواحقین سے گہرے دکھ اور تعزیت کا اظہار کیا گیا ہے۔
امریکی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکا منیٰ میں بھگدڑ میں ہلاک اور زخمی ہونے والے زائرین کے اہلخانہ سے اپنی گہری دلی تعزیت اور دلی ہمدردی کا اظہار کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ جہاں مسلمان دنیا بھر میں عید منا رہے ہیں وہیں ہم مصیبت کی اس گھڑی میں آپ کے ساتھ ہیں۔