پاکستان

جنرل راحیل نے 9 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کر دی

یہ دہشت گرد عام شہریوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کے قتل میں ملوث ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر۔

راولپنڈی: پاکستان فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے دہشت گردی کی مختلف وارداتوں میں ملوث نو دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کر دی۔

پاک فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل عاصم باجوہ نے پیر کو ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں بتایا کہ یہ دہشت گرد عام شہریوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کے قتل میں ملوث ہیں۔

ان میں کچھ دہشت گردسوات میں ایک فوجی قافلے پر حملے میں مالاکنڈ ڈویژن کے جنرل کمانڈنگ آفسر میجر جنرل ثنا اللہ اور لیفٹیننٹ کرنل توصیف احمد کی ہلاکت کے ذمہ دار ہیں۔

یاد رہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے سوات حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ بعد ازاں پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ حملے کے مرکزی ملزم عبدالرحیم عرف رئیس کو رواں سال مارچ میں پاک-افغان سرحد کے قریب براوال میں ایک آپریشن کے دوران گرفتار کیا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق، سزا موت پانے والوں میں بلوچستان کے علاقے مستونگ میں فرقہ ورانہ قتل اور نوشہرہ میں ایک خود کش حملے کے مجرم بھی شامل ہیں۔

فوج کا کہنا ہے کہ ایک مجرم کو عمر قید کی سزا بھی دی گئی ہے۔

خیال رہے کہ فوجی عدالتوں کے قیام کے بعد رواں سال اپریل میں چھ دہشت گردوں کو سزائے موت جبکہ ایک کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

اس کے علاوہ سانحہ صفورا اور آرمی پبلک اسکول پشاور پر حملے میں ملوث پائے گئے سات دیگر دہشت گردوں کو بھی پھانسی کی سزا سنائی جاچکی ہے۔

سزا پانے والے دہشت گردوں کی تفصیلات

آئی ایس پی آر کے ایک اعلامیے کے مطابق فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے 9 دہشت گردوں کے نام جاری کر دیے گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق دہشت گرد سید زمان حرکتہ الجہاد اسلامی کا متحرک رکن تھا جبکہ یہ کے پی کے میں مسلح افواج پر کیے جانے والے حملوں میں ملوث تھا۔

دوسرے دہشت گرد عبید اللہ کا تعلق بھی حرکتہ الجہاد اسلامی سے تھا۔

تیسرا دہشت گرد محمود تحریک طالبان کا متحرک رکن تھا جبکہ چوتھا دہشت گرد قاری زبیر بھی تحریک طالبان کا متحرک رکن تھا ۔

قاری زبیر نوشہرہ میں مسجد پر کیے جانے واکے خود کش حملے میں معاونت کرنے میں ملوث تھا ۔

خیبرپختونخواہ میں مسلح افواج پر حملے میں ملوث پانچواں دہشت گرد رب نواز جبکہ بنوں جیل کو توڑنے میں معاونت کے مجرم دہشت گرد محمد سہیل تحریک طالبان پاکستان کا متحرک رکن تھا۔

دہشت گرد محمد عمران کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا ، محمد عمران مستونگ میں 27 افراد کے قتل میں ملوث تھا ۔

آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گرد اسلم خان تحریک طالبان پاکستان کا متحرک رکن تھا ۔

اسلم خان قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملے میں ملوث تھا ،جمیل الرحمان کا تعلق تحریک طالبان پاکستان سوات سے تھا۔

جمیل الرحمان میجر جنرل ثنا اللہء، لیفٹیننٹ کرنل توصیف کے قتل جبکہ جمیل الرحمان لانس نائیک کے قتل میں بھی ملوث تھا ۔

مسلح افواج کے قتل میں ملوث دہشت جمشید رضا کا تعلق حرکتہ اجہاد اسلامی سے تھا ۔