ری پبلکن امیدوار، مسلمان امریکی صدر کے مخالف
نیو یارک: ری پبلکن کے صدارتی امیدوار ڈاکٹر بین کارسن کا کہنا ہے کہ وہ امریکا کے صدر کے طور پر کسی مسلمان کی حمایت نہیں کریں گے.
ایک ٹالک شو میں شرکت کے موقع پر بین کارسن کا کہنا تھا، "میں اس بات کی حمایت نہیں کروں گا کہ اس قوم (امریکیوں) کا سربراہ کوئی مسلمان ہو، میں اس سے بالکل اختلاف نہیں کروں گا".
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلام، ایک مذہب کے طور پر، آئین کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتا.
ڈاکٹر کارسن کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر ان کے دیگر ساتھیوں کی جانب سے اس بات پر تنقید کی جا رہی ہے کہ انھوں نے اپنے اُس حمایتی کی بات کی تردید کیوں نہیں کی، جس کا کہنا تھا کہ موجودہ امریکی صدر ایک مسلمان ہیں اور ان کا تعلق امریکا سے بھی نہیں ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ جمعرات کو نیو ہیمشائر میں ایک ریلی کے دوران ایک شخص نے ٹرمپ سے سوال کیا کہ "صدر اوباما مسلمان اور امریکی بھی نہیں ہیں"، اس کا مزید کہنا تھا کہ "اس ملک میں ایک مسئلہ ہے، جسے مسلمان کہا جاتا ہے". تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کو ہنس کر ٹال دیا اور اس کی تردید یا تصحیح میں کچھ نہیں کہا.
دوسری جانب ڈاکٹر کارسن کا کہنا تھا، "اس بات میں کوئی شبہ نہیں" کہ صدر اوباما امریکا میں پیدا ہوئے اور وہ عیسائی ہیں.
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس سے قبل بھی متعدد بار صدر اوباما کی جائے پیدائش اور ان کی امریکی شہریت پر سوال اٹھا چکے ہیں.
اتوار کو "دی سنڈے ٹالک شو" میں جب ٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ ایک مسلمان کے صدر ہونے سے مطمئن ہیں، انھوں نے جواب دیا، "یہ ایک ایسی چیز ہے جو کسی نقطہ پر ہوسکتی ہے".
اپنے مطمئن ہونے سے متعلق انھوں نے مزید کہا کہ میرا نہیں خیال کہ ابھی ہمیں اس بات پر بات کرنی چاہیے.
یاد رہے کہ 2011 میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر براک اوباما کو چیلنج کیا تھا کہ وہ اپنی امریکی شہریت ثابت کرنے کے لیے سرٹیفیکٹ پیش کریں، جس پر صدر اوباما نے اپنا برتھ سرٹیفیکیٹ دکھایا تھا جس کے مطابق ان کی پیدائش امریکا کی ریاست ہوائی میں ہوئی تھی.