پاکستان

فوجی ایپلٹ کورٹ میں سزائے موت کے خلاف اپیل

اسلام آباد ہائیکورٹ نے بنوں جیل حملہ کیس میں ملوث طاہرخان کا ٹرائل ریکارڈ پیش ہونے تک سزا پر حکم امتناعی جاری کردیا.

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائی کورٹ کو بتایا گیا ہے کہ اپریل 2012 میں ہونے والے بنوں جیل حملے کے ملزم کی سزائے موت کے خلاف اپیل فوجی ایپلٹ کورٹ میں دائر کی گئی ہے۔

یہ بات اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر ایک پٹیشن کے جواب میں سرکاری وکیل راجہ خالد محمود خان نے عدالت کو بتائی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی جانے والی پٹیشن میں پشاور کی فوجی عدالت میں ہونے والے ٹرائل، جس میں بنوں کے رہائشی طاہر خان کو سزائے موت سنائی جاچکی ہے، کے ریکارڈ کی فراہمی کے حوالے سے درخواست کی گئی ہے۔

ملزم کے والد میر شاہ خان کی جانب سے دائر کی جانے والی پٹیشن پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس نورالحق این قریشی نے طاہر خان کے ٹرائل کی مکمل رپورٹ کو عدالت میں پیش کیے جانے تک سزائے موت پر حکم امتناعی جاری کردیا ہے۔

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سزائے موت کے خلاف فوجی ایپلٹ کورٹ میں کی جانے والی اپیل پر فیصلہ محفوظ ہے۔ انھوں نے عدالت کو بتایا کہ طاہر کے والد یا کوئی بھی خونی رشتے دار قانونی تقاضے پورے کرکے ملزم سے ملاقات کرسکتا ہے۔

جسٹس نور الحق نے سرکاری وکیل کو ہدایات جاری کیں کہ طاہر خان کے حوالے سے تفصیلات جلد از جلد جمع کروائی جائیں تاکہ عدالت اس معاملے پر کسی نتیجے پر پہنچ سکے۔

سرکاری وکیل کی جانب سے تمام ریکارڈ کی فراہمی کے لیے 15 دن کا وقت طلب کیا گیا جس پر پٹیشن دائر کرنے والے وکیل بابر اعوان کی درخواست پر عدالت نے انتظامیہ کو سزائے موت پر عمل درآمد سے روک دیا ہے۔

فروٹ اور سبزی منڈی میں مزدوری کرنے والے طاہر خان کے والد میر شاہ خان نے پٹیشن میں دعویٰ کیا ہے کہ حکام نے ٹرائل کے دوران ان کے بیٹے کو اپنے دفاع کا حق نہیں دیا جبکہ فوجی حکام انھیں اپنے بیٹے سے ملنے کی اجازت نہیں دے رہے جو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

انھوں نے مزید دعویٰ کیا کہ طاہر خان کو گزشتہ سال فروری میں نامعلوم افراد نے اغوا کیا تھا، جس کی رپورٹ بنوں پولیس کو کی گئی تھی تاہم اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

سرکاری ریکارڈ کے مطابق طاہر خان بنوں میں ہونے والے جیل حملے میں ملوث ہے جس میں سیکٹروں دہشت گرد فرار ہوگئے تھے۔

طاہر پر یہ بھی الزام ہے کہ اس نے سیکیورٹی اہلکاروں پر حملہ کیا تھا، جس میں ایک اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوگئے تھے۔

واضح رہے کہ اپریل 2012 میں 200 سے زائد مسلح طالبان جنگجوؤں نے بنوں جیل پر حملہ کیا تھا اور پاکستان ایئر فورس کے سابق جونیئر ٹیکنیشن عدنان راشد، جو پرویز مشرف حملہ کیس کا منصوبہ ساز تھا، سمیت دیگر اہم دہشت گردوں کو فرار کروایا تھا۔