پاکستان

الطاف حسین کی تقاریر پر پابندی:نظرثانی کی درخواست

متحدہ قومی موومنٹ کی درخواست کے مطابق الطاف حسین نے قومی اداروں کو پہلے کبھی نشانہ بنایا اور نہ آئندہ ایسا کریں گے۔
|

لاہور: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر الطاف حسین کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی پر نظر ثانی کے لیے درخواست دائر کر دی۔

لاہور ہائی کورٹ میں درخواست پر سماعت 18 ستمبر کو کی جائے گی۔

درخواست میں متحدہ کی قانونی ٹیم نے مؤقف اپنایا کہ عدالت نے انہیں سنے بغیر احکامات جاری کیے۔

خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے 7ستمبر کو الطاف حسین کی تقریر نشر اور شائع کرنے پر پابندی عائد کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں : الطاف حسین کی تقاریر، تصاویر کی نشرو اشاعت پر پابندی

ایم کیو ایم کے وکلا کا کہنا تھا متحدہ کے قائد الطاف حسین نے قومی اداروں کو پہلے کبھی نشانہ بنایا اور نہ آئندہ ایسا کریں گے۔

ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ عدالت کے احکامات ان تک نہیں پہنچے، الطاف حسین کی تقاریر انتشار پر مبنی نہیں ہیں جبکہ فوج کے خلاف بھی نہیں ہیں۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ عدالت نے ان کا مؤقف سنے بغیر ہی فیصلہ دیا۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ لاہور ہائی کورٹ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے کیس کی دوبارہ سماعت کرے۔

لاہور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے ایم کیو ایم کے مستعفی سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ نے کہا کہ الطاف حسین نے پہلے کسی ادارے کی دل آزاری کی نہ آئندہ کریں گے۔

رابطہ کمیٹی کے رکن اور این اے-246 سے ضمنی الیکشن میں کامیاب ہونے والے رکن قومی اسمبلی کنور نوید جمیل انصاف ملنے کے یقین کا اظہار کیا ہے۔

کنور نوید جمیل نے امید ظاہر کی کہ عدالت متحدہ کا مؤقف سن کر پابندی کا فیصلہ واپس لے لے گی۔

مزید پڑھیں : الطاف حسین کی تقاریرکی لائیو کوریج پر پابندی

خیال رہے کہ 31 اگست کو ایم کیو ایم کے لندن میں 23 سال سے مقیم سربراہ الطاف حسین کی تقاریر کی لائیو کوریج پر لاہور ہائی کورٹ نے پابندی عائد کی تھی۔

بعد ازاں 7 ستمبر کو ہونے والی سماعت میں ہائی کورٹ نے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر متحدہ قومی مومنٹ کے قائد الطاف حسین کی تقاریر اور تصاویر کی نشر و اشاعت پر پابندی عائد کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔

خیال رہے کہ اس کیس کی اگلی سماعت کل ہے۔

واضح رہے کہ رواں برس جولائی میں متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے اپنے ایک خطاب میں ہندوستان کی خفیہ ایجنسی 'را' سے مدد کرنے کی بات کی تھی جبکہ انھوں نے پاک فوج پر بھی تنقید کی تھی۔

الطاف حسین کا بیان : ’مظالم نہ رکےتوملک کوناقابل تلافی نقصان ہوگا‘

ایم کیو ایم قائد کی اس تقریر کے بعد فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر نے ٹوئٹر کے ذریعے تقریر کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کے سربراہ کا فوج کے حوالے سے بیان بے ہودہ ہے اور اس طرح کے بیانات برداشت نہیں کیےجائیں گے۔

آئی ایس پی آر نے الطاف حسین کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا عندیہ بھی دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'فوجی قیادت پرالطاف حسین کے بیانات برداشت نہیں'

بعد ازاں الطاف حسین نے قومی سلامتی کے اداروں اور محب وطن افراد کی دل آزاری پر معافی طلب کرتے ہوئے کہا کہ 'را' سے مدد کی بات طنز کے طور پر کی تھی اور جملے کا مقصد حقیقتاً ہندوستانی ایجنسی سے مدد مانگنا نہیں تھا۔

الطاف حسین کی تقریر کے بعد ان کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں 100 سے زائد مقدمات درج کرائے گئے، جن میں انھیں پاکستان واپس لاکر ان کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا گیا تھا.

مزید پڑھیں : الطاف حسین پر مقدمات کی تعداد 100 سے تجاوز

یاد رہے کہ الطاف حسین 1992 میں برطانیہ گئے تھے، جس کے بعد وہ کبھی پاکستان نہیں آئے البتہ وہ ٹیلیفون کے ذریعہ کراچی میں اپنی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کو کنٹرول کرتے ہیں۔