ایم کیوایم رہنما حماد صدیقی 'اشتہاری ملزم' قرار
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنماء حماد صدیقی کو سندھ محبت ریلی پر فائرنگ کے مقدمہ میں اشتہاری ملزم قرار دے دیا گیا۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں سندھ محبت ریلی پر فائرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں : کراچی میں ریلی پر فائرنگ، گیارہ ہلاک
انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر 3 کے جج سلیم رضا بلوچ نے مقدمہ کی سماعت کی.
سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے بتایا کہ مقدمہ کے گرفتار ملزم عامر عرف سر کٹا نے حماد صدیقی کی ایماء ہر دیگر ملزمان کے ہمراہ جرم انجام دیا، جس کا وہ اعتراف کر چکا ہے.
عدالت نے ملزمان کی گرفتاری کے احکامات جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت 6 اکتوبر تک ملتوی کر دی.
واضح رہے کہ حماد صدیقی ایم کیو ایم کی تنظیمی کمیٹی کے سابق سربراہ ہیں۔
قبل ازیں 11 اگست 2015 کو انسداد دہشت گردی عدالت نے اسی کیس میں حماد صدیقی سمیت 6 دیگر افراد کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
خیال رہے کہ اس کیس میں متحدہ قومی موومنٹ کے گرفتار کارکن عامر عرف سر پھٹا کی نشاندہی پر دیگر ملزموں کو بھی نامزد کیا گیا تھا، دیگر مفرور ملزمان میں نبیل ماما ، رضوان ، کامران کالا، مبشر نقوی، منظور ماجود شامل ہیں۔
یاد رہے کہ 22 مئی 2012 کو لیاری کے فٹبال گراؤنڈ سے کراچی پریس کلب تک عوامی تحریک ، سٹی الائنس، مسلم لیگ (ن) اور عومی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے ریلی کا انعقاد کیا تھا جس پر نیپئر روڈ پر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 11 افراد ہلاک جبکہ 30 زخمی ہوگئے تھے، زخمیوں میں صحافی بھی شامل تھے۔
شرپسندوں نے ہنگامہ آرائی کرکے 10 گاڑیاں، 15 موٹر سائیکلیں، 8 دکانیں، 3 گھر اور متعدد پتھارے بھی نذر آتش کردیئے تھے۔
ریلی کا مقصد سندھ میں مہاجر صوبے کے خلاف احتجاج کرنا تھا جس میں مظاہرین نے سندھ کی تقسیم اور متحدہ قومی موومنٹ کے خلاف بینرز اٹھا رکھے تھے۔
یہ بھی پڑھیں : رینجرز رپورٹ: سانحہ بلدیہ ٹاﺅن میں ایم کیو ایم ملوث قرار
خیال رہے کہ ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین نے 21 مئی 2013 کو کراچی تنظیمی کمیٹی کو ختم کر دیا تھا جس کے بعد حماد صدیقی مبینہ طور پر بیرون ملک چلے گئے تھے اور تاحال منظر عام سے غائب ہیں۔
دوسری جانب 7 فروری 2015 کو رینجرز کی جانب سے بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری میں آتشزدگی کے حوالے سے جاری کی گئی جوائنٹ انویسٹی گیشن رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس واقعے میں حماد صدیقی بھی ملوث تھے۔
مزید پڑھیں : "متحدہ کی تنظیمی کمیٹی عسکری ونگ منظم کرتی ہے"
دوسری جانب سندھ رینجرز نے 5 جولائی 2015 کو ایک اعلامیہ جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ ایم کیو ایم کی کراچی تنظیمی کمیٹی عسکری ونگ کو منظم کرتی ہے۔