دنیا

اقوام متحدہ میں فلسطینی جھنڈا لہرانے کی منظوری

قرارداد کے حق میں 119 ووٹ آئے،امریکہ اوراسرائیل سمیت7 ممالک نے مخالفت کی جبکہ برطانیہ سمیت 45 نے حصہ نہیں لیا.

اقوام متحدہ: جنرل اسمبلی نے اقوام متحدہ کی عمارتوں کے سامنے فلسطین کا جھنڈا لہرانے کی قرارداد کثرتِ رائے سے منظور کرلی ہے.

خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اس سلسلے میں ایک قرارداد پیش کی گئی.

اقوام متحدہ کی عمارتوں کے سامنے فلسطین کا پرچم لہرانے کی تجویز کے لیے ہونے والی ووٹنگ میں 193 اراکین میں سے 119 نے قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالا، جن میں سویڈن، فرانس، اٹلی، سپین اور آئرلینڈ بھی شامل تھے.

برطانیہ سمیت 45 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، جبکہ امریکہ اور اسرائیل سمیت 7 ممالک نے مخالفت میں ووٹ دیا۔

اسرائیل نے اس قررداد کی مخالفت کرتے ہوئے رکن ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ اس کے خلاف ووٹ دیں، اسرائیل سفیر کا کہنا تھا کہ جھنڈا لہرانے کا مقصد فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کی راہ ہموار کرنا ہے جبکہ امریکہ کا کہنا تھا کہ قرارداد سے دونوں ممالک کی دوریاں ختم نہیں ہوں گی۔

اس سے قبل اسرائیلی سفیر رون پروسر نے گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سے فلسطین کا پرچم لہرانے کی اجازت دے کر اقوام متحدہ میں ممبر ممالک کے پرچم لہرانے کی روایت کو ختم نہ کرنے کی رخواست کی تھی.

دوسری طرف اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر نے قرارداد کو آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی طرف اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔

اقوام متحدہ میں پیش کی گئی قرارداد میں پرچم لہرانے کی تجویز پر عمل درآمد کرنے کے لیے 20 دن کا وقت دیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ میں فلسطین کے نمائندے ریاض منصور کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ ایک علامتی عمل ہے لیکن اس سے بین الاقوامی سطح پر فلسطینی ریاست کے قیام کی بنیادیں مضبوط ہونے میں مدد ملے گی.

2012 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کو مبصر ریاست کا درجہ دیتے ہوئے اسمبلی میں ہونے والی بحث میں حصہ لینے کی اجازت دی تھی۔

ویٹیکن نے جنرل اسمبلی کے اس فیصلے کی حمایت کی تھی، تاہم بیان میں کہا گیا تھا کہ اقوام متحدہ کی روایات کے مطابق صرف رکن ممالک کے جھنڈے ہی اقوام متحدہ کے دفتر کے باہر لہرائے جاسکتے ہیں۔

فلسطینیوں کو اقوام متحدہ ہیڈ کواٹر میں فلسطینی پرچم لہرانے کی اجازت ملنا ان کے لیے سفارتی فتح قرار دیا جا رہا ہے اور ان تمام اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ فلسطین کو علیحدہ ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کی حمایت میں اضافہ ہو رہا ہے۔