دنیا

جموں و کشمیر: گائے کے گوشت کی فروخت پر پابندی

جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی.

سری نگر: ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کی ایک عدالت نے گائے ذبح کرنے کے خلاف عوامی مفاد کی قانون سازی (پی آئی ایل) کی سماعت کے دوران گائے کے گوشت کی فروخت پر پابندی لگا دی ہے۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینج کے جسٹس دہراج سنگھ ٹھاکر اور جسٹس جاناک راج کوتوال نے ایڈووکیٹ پاریموکش سیتھ کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواست پر فیصلہ سنایا۔

پی آئی ایل میں کہا گیا ہے کہ کچھ ریاستوں میں جاری مویشیوں کے گوشت کی فروخت سے معاشرے کے افراد کی مذہبی دل آزاری ہورہی ہے۔

قانون میں مزید کہا گیا کہ رنبیر پینل کورڈ کی دفعہ 298 اے کے مطابق مویشیوں کو قتل کرنا اور دفعہ 298 بی کے تحت ایسے مویشیوں کا گوشت رکھنا بھی قابل سزا جرم ہے۔

عدالت نے پولیس کے ڈائریکٹر جنرل کو ہدایات جاری کیں کہ وہ تمام پولیس افسران خاص طور پر ضلعی افسران (ڈی ایس پیز) اور اسٹیشن ہاؤس افسران (ایس ایچ اوز) کو اس پابندی پر سختی سے عمل درآمد کا حکم جاری کریں۔

عدالت کا کہنا تھا کہ ’جو لوگ اس میں ملوث ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔‘

واضح رہے کہ اس سے قبل راجھستان کی حکومت نے رواں سال جین مذہب کے ماننے والوں کے تہوار کے دوران گوشت کی فروخت پر 3 دن کی پابندی لگا دی تھی اور ایسی ہی ایک پابندی دو روز بعد ممبئی میں لگائی گئی جس کے باعث ایک بڑا تنازع شروع ہوگیا۔

رواں سال مارچ میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت نے مہاشٹرا میں جانوروں کی حفاظت کا ترمیمی ایکٹ پاس کیا تھا جس کے تحت گائے کے ذبح، گوشت کی فروخت پر پابندی لگا گئی تاہم اس پابندی کو عدالت میں چیلنج کردیا گیا تھا۔