کوئٹہ: 30 دھماکے کرنے والے 'ملزمان' گرفتار
کوئٹہ: سیکیورٹی فورسز اور پولیس نے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں کارروائی کرتے ہوئے دو صحافیوں، ایک اکاؤنٹنٹ کے قتل سمیت دیگر متعدد دہشت گرد کی کارروائیوں میں ملوث 2 ہائی پروفائل ’ٹارگٹ کلرز‘ کو گرفتار کرلیا ہے۔
سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کو تعلق کالعدم تنظیم سے ہے۔
بلوچستان کے وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے منگل کے روز اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ سیکیورٹی اداروں نے دو صحافیوں ارشاد مستوئی، عبدالرسول اور ایک اکاؤنٹنٹ محمد یونس کے قتل میں ملوث دو قاتلوں کو گرفتار کرلیا ہے۔
اس موقع پر بلوچستان کے ہوم سیکرٹری اکبر حسین درانی بھی موجود تھے۔
صحافیوں کے قتل کی تفصیلات بتاتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ 28 اگست 2014ء کو مسلح افراد آن لائن نیوز ایجنسی کے دفتر میں داخل ہوئے اور بیروچیف ارشاد مستوئی اور رپورٹر عبدالرسول اور پارٹ ٹائم ملازم محمد یونس کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ گرفتار ہونے والے ٹارگٹ کلرز نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا ہے، تاہم ملزمان سے تفتیش جاری ہے۔
صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی ایجنسیز کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے ملزمان کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں 30 بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کی متعدد وارداتوں میں بھی ملوث ہیں۔
گرفتار ہونے والے ملزمان نے بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سینئر عہدیدار جنرل حبیب جالب بلوچ کے قتل کا اعتراف بھی کیا ہے۔
بلوچستان کے صوبائی وزیر داخلہ کی جانب سے یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ گرفتار ٹارگٹ کلرز جمعیت علماء اسلام ف کے سینٹر حافظ حماد اللہ اور بلوچ لاپتہ افراد کے وائس چیئرمین ماما قادیر کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔