'نواز شریف 90 کی دہائی کی سیاست دہرارہے ہیں'
اسلام آباد : ڈاکٹر عاصم حسین کی گرفتاری کے بعد پیپلزپارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری کا پہلا سخت ردعمل سامنے آگیا، کہتے ہیں نواز شریف نوے کی دہائی کی سیاست دہرارہے ہیں۔
لندن سے جاری ایک بیان میں انہوں کہا کہ سب سے پہلے قاسم ضیا اور سینیٹر بنگش کے بیٹے کو گرفتار کیا گیا پھر رینجرز نے ڈاکٹر عاصم حسین کو حراست میں لیا، جس کے فوری بعد سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور مخدوم امین فہیم کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہوگئے۔
آصف زرداری کا کہنا تھا کہ سندھ میں سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کو ایف آئی اے اور نیب ہراساں کررہی ہیں، یہ سارے اقدامات سیاسی انتقام کی طرف اشارہ کررہے ہیں۔
آصف زرداری نے کہا کہ اگر ایجنسیاں منصفانہ احتساب کرنا چاہتی ہے تو انہیں اس وفاقی وزیر کے خلاف سب سے پہلے کارروائی کرنی چاہئے جس کا مجسٹریٹ کے سامنے دیا گیا ایک اعترافی بیان موجود ہے کہ وہ شریف برادران کے لیے منی لانڈرنگ میں ملوث ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی ایجنسیوں کی سندھ میں کارروائیاں آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے، جبکہ پنجاب کے وزیر رانا مشہود میاں برادران کے لئے پیسے وصول کررہے تھے ویڈیو منظرعام پر آگئی لیکن اس وزیر کو گرفتار نہیں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : 'آصف زرداری پر ہاتھ ڈالنا جنگ کی ابتداء'
انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف نے ماضی سے سبق نہیں سیکھا "ہم وہ لوگ نہیں جو معافی مانگ کر جدہ بھاگ جاتے ہیں، قوم بہت اچھی طرح جانتی ہے کہ نواز شریف نے ہی معافی کے لیے درخواست کی تھی"۔
پی پی پی شریک چیئرمین کا کہنا تھا کہ ہم نے 2013 کے عام انتخابات کے نتائج کو جمہوریت کے لیے تسلیم کیا حالانکہ وہ انتخابات ' آر اوز" کے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن ٹربیونلز کے حالیہ فیصلوں نے ہمارا یہ نکتہ ثابت کردیا ہے کہ مسلم لیگ نواز کو بیرونی امداد ملی جس کی بدولت وہ انتخابات میں کامیاب ہوئی۔
سابق صدر نے کہا کہ نواز شریف آج وزیراعظم اور شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب صرف پیپلزپارٹی کی وجہ سے ہیں جس نے تیسری مدت پر پابندی ختم کی، حالانکہ ہمیں معلوم تھا کہ اس کا فائدہ صرف شریف برادران کو ہوگا۔
سابق صدر نے کہا کہ اس وقت جب ہمارے معصوم شہریوں کو دشمن کی جانب سے بلااشتعال شیلنگ کرکے ہلاک کیا جارہا ہے، جب پاک فوج دہشتگردوں کے خلاف فیصلہ کن جنگ لڑ رہی ہے، اس وقت نواز شریف اصل دشمن کو چیلنج کرنے کی بجائے پیپلزپارٹی اور دیگر سیاسی حریفوں کو نشانہ بنارہے ہیں"۔
انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس نجفی کی رپورٹ کو عوام کے سامنے لانے جبکہ " معصوم افراد کے قتل میں ملوث" افراد کو گرفتار کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
آصف زرداری کا کہنا تھا کہ حکومتی اقدامات اس بات کا عندیہ دے رہے ہیں کہ حکومت قوم کو تقسم کرکے اپنے فطری اتحادی طالبان اور دہشتگردوں کو بچانے اور دہشتگردی کے خلاف جنگ کو کمزور کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی پی پی دہشتگردی کے خلاف جاری جنگ میں فوج کے ساتھ کھڑی ہے، ہم اپنے جوانوں کو سیلوٹ کرتے ہیں جو اس جنگ میں اپنی قربانیاں دے رہے ہیں۔
اس سے قبل سابق وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین اور پارٹی رہنماءقاسم ضیاءکی گرفتاری پر پی پی پی نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اپنے عہدیداران پر لگنے والے الزامات کی تردید کی تھی۔
مزید پڑھیں : پی پی پی کی دہشتگردی فنڈنگ کے الزامات کی تردید
پرویز رشید کا ردعمل
وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے یقین دہانی کرائی ہے کہ حکومت انتقامی سیاست پر عمل پیرا نہیں، ایسا ماضی میں بھی نہیں کیا اور نہ ہی مستقبل میں ایسے حربوں کو اپنایا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا " حکومت انتقام کی سیاست میں ملوث نہیں"۔
انہوں نے مزید کہا " ہر مقدمے کو عدالتوں میں بھجا جاتا ہے اور یہ معاملات مناسب اقدامات کے لیے پاکستان کی آزاد عدلیہ پر چھوڑ دینے چاہئے"۔
انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ اپوزیشن کی تنقید پر ردعمل کا اظہار کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے کراچی میں آپریشن پر رضامندی ظاہر کی تھی جس کے بعد ہی اس کا آغاز ہوا تھا۔
پرویز رشید نے کہا " وزیراعظم نے بھی آصف زرداری کے بیان پر رپورٹ طلب کی ہے"۔