کھیل

اسپاٹ فکسنگ کی کہانی، کب، کیا اور کیسے ہوا

اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کو پانچ سال گزر چکے ہیں لیکن اس کے زخم ابھی تک نہیں بھرے جا سکے۔

2010 کے بدزمانہ لارڈز ٹیسٹ اور اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کو پانچ برس گزر چکے ہیں لیکن ایک عرصہ گزرنے کے باوجود اسپاٹ فکسنگ کا زخم نہ بھر سکا اور دہشت گردی کی لعنت سے متاثرہ اور ملک میں کرکٹ کھیلنے سے محروم پاکستانی ٹیم اب بھی اس بدنما داغ سے پیچھا چھڑانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

ایک ایسے موقع پر جب یہ تینوں کھلاڑی دوبارہ قومی ٹیم میں واپسی کیلئے پر تول رہے ہیں ہم ایک نظر ڈالتے کس طرح یہ واقعات رونما ہوئے۔

26 اگست 2010

پاکستانی ٹیم چار ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا چوتھا ٹیسٹ کھیلنے لارڈز کے تاریخی میدان میں اتری تو انگلینڈ کو سیریز میں 2-1 کی برتری حاصل تھی۔

28 اگست 2010

میچ کے تیسرے برطانوی ٹیبلائیڈ نیوز آف دی ورلڈ نے انکشاف کیا کہ تین پاکستانی ٹیم کے کپتان سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف کے ساتھ ساتھ ان کے ایجنٹ مظہر مجید اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہیں اور انہوں نے پیسوں کے عوض جان بوجھ کر نوبال کرنے کی حامی بھری۔

اس انکشاف نے پاکستان سمیت پوری دنیائے کرکٹ پر لرزہ طاری کردیا۔

29 اگست 2010

اس بدنما اسکینڈل سے دلبرداشتہ پاکستانی ٹیم کو میچ کے چوتھے ہی دن ایک اننگ اور 224 رنز کے بھاری مارجن سے شکست ہوئی اور سیریز 3-1 سے انگلینڈ کے نام رہی لیکن اس کے بعد رونما ہونے والے واقعات نے پاکستان کرکٹ کے مستقبل پر گہرے اثرات مرتب کیے۔

2 ستمبر 2010

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے تینوں کھلاڑیوں کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا مرتکن ٹھہراتے ہوئے ان کی عارضی طور پر معطلی کے احکامات جاری کیے۔

31 اکتوبر 2010

کھلاڑیوں کی جانب سے معطلی کے خلاف درخواست آئی سی سی نے یکسر مسترد کردی۔

5 فروری 2011

مائیکل بیلوف کی زیر سربراہی آئی سی سی کے ٹریبونل نے جرم ثابت ہونے پر سلمان بٹ پر دس سال کی پابندی عائد کی جس میں سے پانچ سال سزا مشروط طور پر معطل کی گئی، آصف کو سات سال جس میں سے دو سال کی مشروط معطلی شامل تھی جبکہ محمد عامر کو پانچ سال سزا سنائی گئی۔

یکم نومبر 2010

لندن کی ساؤتھ وارک کراؤن کورٹ نے سلمان بٹ اور محمد آصف کو دھوکا دہی اور غیرقانونی طریقے سے رقم وصول کرنے کی سازش کرنے کا مرتکب قرار دیا اور سابق کپتان کو 30 ماہ جبکہ فاسٹ باؤلر کو ایک سال جیل کی سزا سنائی۔

عامر نے اسوقت تک عدالت کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا تھا لیکن کم عمر ہونے کے سبب انہیں چھ سال کی سزا سناتے ہوئے بچہ جیل بھیج دیا گیا۔

ان کے ایجنٹ مظہر مجید کو دو سال آٹھ ماہ جیل کی سزا سنائی گئی۔

14 اپریل 2013

آصف نے اسپاٹ فکسنگ کرنے کا اعتراف کیا جس سے ماضی میں کئی مرتبہ انکار کر چکے تھے، انہوں نے پوری قوم سے ان کے اس جرم پر معاف کرنے کی بھی درخواست کی۔

17 اپریل 2013

سلمان بٹ اور آصف کھیل کی عالمی ثالثی عدالت میں پابندی کیخلاف کی گئی اپیل میں مقدمہ ہار گئے۔

29 جنوری 2015

آئی سی سی نے اپنے ضابطہ اخلاق میں ترمیم کرتے ہوئے عامر کو ڈومیسٹک سطح پر کرکٹ کھیلنے کی اجازت دے دی۔

18 جون 2015

سلمان بٹ نے تقریباً پانچ سال بعد اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے معافی مانگ لی۔

19 اگست 2015

آئی سی سی نے سلمان، آصف اور عامر پر سے پابندی ہٹانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ 2 ستمبر 2015 سے ہر طرز کی کرکٹ کھیل سکتے ہیں۔

2 ستمبر 2015

بٹ اور سلمان بٹ کلب سطح کی کرکٹ کھیلنا شروع کریں گے۔