الطاف حسین کی تقاریرکی لائیو کوریج پر پابندی
لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین کی تقاریر کی لائیو کوریج پر تاحکم ثانی پابندی عائد کردی ہے.
پیر کو لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس مظہر اقبال سدھو اور جسٹس ارم سجاد گل پر مشتمل 3 رکنی فل بینچ نے ایم کیو ایم قائد پر تقریروں کے ذریعے انتشار پھیلانے کے الزام سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی.
الطاف حسین کے خلاف درخواستیں ایڈووکیٹ عبداللہ ملک، ایڈووکیٹ آفتاب، ایڈووکیٹ مقصود اور دیگر کی جانب سے دائر کی گئی تھیں، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ایم کیو ایم قائد نے اپنی تقاریر میں پاک فوج اورریاستی اداروں کے خلاف انتشار آمیز بیان بازی کی، لہذا ان کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ درج کیا جائے.
واضح رہے کہ آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت مملکت پاکستان سے وفاداری ہر شہری کا بنیادی فرض ہے اور دستور اور قانون کی اطاعت ہر شہری خواہ وہ کہیں بھی ہو اور ہر اس شخص کی جو فی الوقت پاکستان میں ہو، واجب التعمیل ذمہ داری ہے جبکہ آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی کرنے پر کسی بھی شخص پر آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ چلایا جاسکتا ہے.
سماعت کے دوران لاہور ہائیکورٹ نے الطاف حسین کی تقاریر کی لائیو کوریج پر 7 ستمبر تک پابندی لگاتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل آف پنجاب سے الطاف حسین کی تمام تقاریر کا ریکارڈ طلب کرلیا.
عدالت نے سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری خارجہ اور وزیراعظم کے سیکریٹری سے الطاف حسین کے پاکستانی شہری ہونے یا نہ ہونے سے متعلق جواب بھی طلب کر لیا، جبکہ کیس کی سماعت 7 ستمبر تک ملتوی کردی گئی.
مزید پڑھیں:’مظالم نہ رکےتوملک کوناقابل تلافی نقصان ہوگا‘
واضح رہے کہ رواں برس جولائی میں متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے اپنے ایک خطاب میں ہندوستان کی خفیہ ایجنسی 'را' سے مدد کرنے کی بات کی تھی جبکہ انھوں نے پاک فوج پر بھی تنقید کی تھی۔
ایم کیو ایم قائد کی اس تقریر کے بعد فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر نے ٹوئٹر کے ذریعے تقریر کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کے سربراہ کا فوج کے حوالے سے بیان بے ہودہ ہے اور اس طرح کے بیانات برداشت نہیں کیےجائیں گے۔
آئی ایس پی آر نے الطاف حسین کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا عندیہ بھی دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:'فوجی قیادت پرالطاف حسین کے بیانات برداشت نہیں'
بعد ازاں الطاف حسین نے قومی سلامتی کے اداروں اور محب وطن افراد کی دل آزاری پر معافی طلب کرتے ہوئے کہا کہ 'را' سے مدد کی بات طنز کے طور پر کی تھی اور جملے کا مقصد حقیقتاً ہندوستانی ایجنسی سے مدد مانگنا نہیں تھا۔
الطاف حسین کی تقریر کے بعد ان کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں 100 سے زائد مقدمات درج کرائے گئے، جن میں انھیں پاکستان واپس لاکر ان کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا گیا تھا.
دوسری جانب الطاف حسین کی تقاریر کی لائیور کوریج پر بھی غیر اعلانیہ پابندی لگا دی گئی تھی.
یہ بھی پڑھیں:الطاف حسین کی تقاریر پر 'پابندی' چیلنج کرنے کا فیصلہ
جس پر ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے پیمرا کی جانب سے الطاف حسین کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا تھا.
ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کےخطاب پر غیر اعلانیہ اور غیر قانونی پابندی لگائی گئی، ہم اس معاملے کو عدالت میں چیلنج کرنے جارہے ہیں.
فاروق ستار کے مطابق آرٹیکل 19 کے مطابق ہر شخص کو آزادی اظہار رائے کی اجازت ہے جبکہ پابندی کے باعث الطاف حسین کے لاکھوں کروڑوں چاہنے والوں کو مایوسی ہوئی ہے.