دنیا

مصر: الجزیرہ کے صحافیوں کو 3 سال قید کی سزا

’غلط خبریں چلانے‘ پر عدالت نے الجزیرہ سے تعلق رکھنے والے 3 صحافیوں کو 3 سال قید کی سزا سنادی۔

قاہرہ: مصر کی عدالت نے قطر سے تعلق رکھنے والے عرب نیوز چینل الجزیرہ کے تین صحافیوں کو 3 سال قید کی سزا سنادی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مصر کی عدالت نے صحافیوں کو چھوڑنے کے عالمی مطالبے کے باوجود یہ سزا سنائی۔

مصری عدالت کی جانب سے قید کی سزا سنائے جانے کے موقع پر عرب چینل سے تعلق رکھنے والے کینیڈین نژاد محمد فہمی اور مصری شہری باہر محمد عدالت میں موجود تھے تاہم تیسرے صحافی پیٹر گریٹس اس موقع پر موجود نہیں تھے جن کو ملک سے بے دخل کیا جاچکا ہے۔

قطر سے تعلق رکھنے والے عرب چینل کے دیگر 3 ملازمین کو بھی ایسی ہی سزائیں سنائی گئی ہیں۔

الجزیرہ نے مصری عدالت کی جانب سے سنائی جانے والی سزاؤں کو مسترد کرتے ہوئے اسے آزادی اظہار رائے پر حملہ قرار دیا ہے۔

انسانی حقوق کی وکیل اور فہمی کی جانب سے مقدمے کی پیروی کرنے والی امل کلونی نے مصری عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد کہا کہ ’اس مقدمے کے منصفانہ ٹرائل کا نتیجہ صرف بریت تھا۔‘

انھوں نے کہا کہ صحافیوں کے خلاف کوئی ثبوت موجود نہیں ہیں اور مصری عدالت نے بھی اسے تسلیم کیا ہے۔

واضح رہے کہ ان صحافیوں کو مصر کی فوج کی جانب سے ملک کے صدر محمد مرسی کی حکومت ختم کیے جانے کے چند ماہ بعد دسمبر 2013 میں گرفتار کیا گیا تھا۔

عدالت نے ہفتے کے روز اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ افراد صحافی نہیں ہیں اور ان کا کام براڈ کاسٹنگ سے تھا جنھوں نے مصر میں غیر قانونی موجودگی کے دوران غلط خبریں چلائی۔

ٹرائل کے آغاز پر امریکا اور اقوام متحدہ نے صحافیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے ٹرائل سے ملک کی بین الاقوامی ساکھ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

نیویارک سے تعلق رکھنے والی صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی کا کہنا ہے کہ مصر میں 18 صحافی جیلوں میں قید ہیں۔