پاکستان

ہندوستانی فائرنگ سے 8 شہری ہلاک: آئی ایس پی آر

ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں پاکستانی فورسز کی شیلنگ سے 3 ہندوستانی شہریوں کی ہلاکت کا الزام.
|

سیالکوٹ: سیالکوٹ ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول پر پاکستان اور ہندوستان کی افواج کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں آٹھ پاکستانیوں سمیت 11 افراد ہلاک ہو گئے۔

فائرنگ سے سب سے زیادہ متاثر سیالکوٹ کے چاروہ، ہرپال، سپرار اور سچیت گڑھ سیکٹرز ہوئے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق انڈین بارڈر سیکیورٹی فورسز(بی ایس ایف) کے اہلکاروں نے سرحد پر فائرنگ اور شیلنگ کی۔

ابتدائی رپورٹس کے مطابق بی ایس ایف کی فائرنگ سے سات پاکستانی شہری ہلاک ہوئے تاہم آئی ایس پی آر کے مطابق اب تک پڑوسی ملک کی فوج کی فائرنگ سے ہلاکتوں کی تعداد آٹھ ہو چکی ہے۔

رینجرز ذرائع کے مطاباق سیالکوٹ ورکنگ باؤنڈری پر ہونے والے حملوں میں زیادہ تر شہریوں کو نقصان پہنچا جس میں اس علاقے کے مکینوں کے مویشی ہلاک ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے مکانات کو بھی جزوی نقصان پہنچا۔

دوسری جانب ہندوستان کے این ڈی ٹی وی نے ہندوستانی فورسز کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں آر ایس پورا اور آرنیا سیکٹرز پر پاکستانی فورسز کی بھاری شیلنگ کے نتیجے میں خاتون سمیت تین انڈین شہری ہلاک جبکہ 16 زخمی ہوگئے.

دونوں ملکوں نے دعویٰ کیا ہے کہ فائرنگ کی ابتدا پہلے دوسری جانب سے کی گئی۔

ہندوستان کے ایک مقامی ایڈمنسٹریٹر سمرن دیپ سنگھ نے پاکستانی فوج پر آر ایس پورا سیکٹر میں جمعرات کی رات بلااشتعال فائرنگ کی۔

انہوں نے کہا کہ جواب میں ہندوستانی فوج نے بھی فائرنگ کی جبکہ فائرنگ سے زخمی ہندوستانی دیہاتیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

وزیر اعظم نواز شریف نے ہندوستان کے ساتھ ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ کے تبادلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے ہندوستانی فائرنگ سے آٹھ افراد کی ہلاکت اور 47 کے زخمی ہونے پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا۔

پاکستان نے ہندوستانی ہائی کمشنر ٹی سی اے راگھون کو دفتر خارجہ طلب کر کے ان سے ورکنگ باؤنڈری پر بی ایس ایف کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزی اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں پر سخت احتجاج کیا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق سیکریٹری خارجہ اعزاز چیمہ نے ہندوستانی ہائی کمشنر سے احتجاج کرتے ہوئے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری سیز فائر کی مستقل خلاف ورزی پر تحفظات کا اظہار کیا۔

ہندوستانی ہائی کمشنر سے کہا کہ انڈیا کو 2003 میں دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والے سیز فائر معاہدے کی پاسداری کرنی ہو گی۔

خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر دونوں جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزی کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔

پاکستان نے گزشتہ دس روز کے دوران دو بار ہندوستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کرکے سیز فائر کی خلاف ورزی پر احتجاج کیا.

17 اگست کو ہندوستانی ڈپٹی ہائی کمشنر کو ہندوستانی فورسز کی جانب سے ایل او سی پر کوٹلی کے مقام پر بلا اشتعال شیلنگ سے ایک خاتون سمیت تین شہریوں کی ہلاکت اور 15 کے زخمی ہونے پر طلب کیا گیا تھا، بعد ازاں 19اگست کو جندکروٹ اور نکھیال سیکٹرز میں بھی بلااشتعال فائرنگ سے ایک شہری کی ہلاکت جبکہ چار کے زخمی ہونے پر ہندوستانی ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کیا گیا.

پاکستان کی جانب سے ہندوستان کو آگاہ کیا گیا کہ دو ماہ میں 70 بار سیز فائر کی خلاف ورزی کی گئی.

دی ہندو کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان کی بارڈر سیکیورٹی فورس کے حکام کا دعویٰ ہے کہ مئی 2014 سے مئی 2015 کے دوران پاکستان کی جانب سے 46 بار سیز فائر کی خلاف ورزی کی گئی جبکہ گزشتہ تین ماہ میں 49 بار خلاف ورزی سامنے آئی ہے.

دسمبر 2013 میں پاکستان اور ہندوستان نے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر سیز فائر معاہدے 2003 کی پاسداری کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا لیکن اس کے باوجود اس قسم کے واقعات نہیں رک سکے ۔

مزید پڑھیں:پاک-ہند بارڈر سیکیورٹی افسران کی ملاقات طے

یاد رہے کہ دونوں ممالک کے بارڈر سیکیورٹی پر مامور فورسز کے سربراہان میں آخری ملاقات دسمبر 2013 میں ہوئی تھی جس کے بعد کوئی ملاقات نہ ہو سکی، البتہ روس کے شہر اوفا میں پاکستان اور ہندوستان کے وزرائے اعظم کے مابین ملاقات میں افسران کی ملاقات طے کی گئی تھی.

واضح رہے کہ 23 اور 24 اگست کو پاکستان اور ہندوستان کے داخلی سیکیورٹی کے مشیروں کی ملاقات بھی طے تھی مگر یہ ملاقات منسوخ ہو گئی تھی، ہندوستان نے شرط عائد کی تھی کہ پاکستانی کی داخلی سیکیورٹی کے مشیر سرتاج عزیز مذاکرات سے قبل کشمیر کے حریت پسند رہنماؤں سے ملاقات نہ کرے جبکہ پاکستان نے زور دیا تھا کہ ہندوستان مذاکرات سے قبل پیشگی شرائط عائد نہ کرے.