پاکستان

براہمداغ بگٹی کا مذاکرات پر آمادگی کا اظہار

بلوچ رہنما کے مطابق اگر بلوچ عوام چاہتے ہیں تو وہ آزاد بلوچستان کے مطالبے سے دستبرداری کے لیے تیار ہیں، بی بی سی رپورٹ

بلوچ ری بپلکن پارٹی کے سربراہ براہمداغ بگٹی نے بدھ کے روز بلوچستان کے مسئلے پر مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کردیا۔

بی بی سی اردو کو دیے گئے ایک انٹرویو میں جلاوطنی کی زندگی گزرانے والے بلوچ رہنما کا کہنا تھا کہ اگر بلوچ عوام چاہتے ہیں تو وہ آزاد بلوچستان کے مطالبے سے دستبرداری کے لیے تیار ہیں۔

انٹرویو کے دوران براہمداغ بگٹی نے کہا کہ اگر ہمارے دوست، ساتھی، سیاسی حلیف اور عوام کی اکثریت یہ چاہتی ہے تو ہم بالکل پاکستان کے ساتھ رہنے کو تیار ہیں۔

مزید پڑھیں: بلوچستان:مزید 28 عسکریت پسندوں نے ہتھیار ڈال دیئے

سوئٹزرلینڈ میں موجود براہمداغ نے کہا کہ بلوچستان میں گذشتہ دس پندرہ سال کے تشدد، قتل و غارت، گرفتاریوں، گمشدگیوں، مسخ شدہ لاشوں کے ملنے سے کیا فرق پڑا۔ کیا اس سے بلوچ ذہن تبدیل ہوا یا ان کی سوچ مزید پختہ ہوئی۔

بلوچ رہنما کا کہنا تھا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں اور مسائل کا سیاسی حل چاہتے ہیں، تمام معاملات پرامن طریقے سے حل کرنا چاہتے ہیں۔

انٹرویو میں براہمداغ کا کہنا تھا کہ وہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں تاہم اس کے لیے ماحول سازگار ہونا ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ثناءاللہ زہری کی خان آف قلات سے ملاقات

ہندوستان سے مدد ملنے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ وہ اس سے انکار نہیں کریں گے کیونکہ اپنے دفاع کے لیے ہر کوئی مدد مانگتا ہے اور ہم اسی طرح اقوامِ متحدہ اور امریکا سے بھی مدد مانگ سکتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں جو بھی ترقی ہو، وہاں عوامی حکومت ہے ہی نہیں۔ ترقی کے ان فیصلوں میں بلوچ عوام کی مرضی شامل نہیں اور وہ نہیں جانتے کہ ان کے صوبے میں کیا ہو رہا ہے۔

خیال رہے کہ یہ پیشرفت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب بلوچستان میں حالیہ عرصے میں سیکڑوں عسکریت پسندوں نے سیکیورٹی فورسز کے آگے ہتھیار ڈال دیے۔

گزشتہ ہفتے کوئٹہ اور پنجگور میں کالعدم عسکریت پسند تنظیموں کے مزید 23 کارندوں اور پانچ کمانڈروں نے ہتھیار ڈال دیے جن میں سے چار صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی کے مطابق براہمداغ بگٹی کا دایاں بازو‘ سمجھے جاتے ہیں۔

14 اگست، کوئٹہ میں یوم آزادی کی ایک تقریب میں مختلف کالعدم تنظیموں کے 400 سے زائد عسکریت پسندوں نے ہتھیار ڈالے تھے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کا ردعمل

دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے برہمداغ بگٹی کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ بہت خون بہہ چکا، اب زخم پر مرہم رکھنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ان کے پاس مذاکرات کے لیے مکمل مینڈیٹ موجود ہے جبکہ حکومت اور عسکری قیادت کا بلوچستان کے حوالے سے یکساں مؤقف ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت تمام ناراض بلوچ رہنماؤں سےملاقات کے لئے تیار ہے، شروع سے مؤقف رہا ہےکہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی طور پر حل کیا جائے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ بلوچستان میں جلدازجلد امن بحال ہو اور صوبے میں لگی آگ جلد بجھ جائے۔