پاکستان

کراچی، بہاولپور: 2 مجرموں کی سزائے موت پر عملدر آمد

بہاولپور کے تجمل نے 2004 میں خالہ اور ان کی 3 بیٹیوں جبکہ کراچی کے شاہد نے 1998 میں ڈکیتی میں ماں اور بیٹی کو قتل کیاتھا
|

کراچی، بہاولپور: سزائے موت کے مجرموں کی سزاء پر عملدر آمد کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔

کراچی اور بہاولپور میں سزائے موت کے 2 مجرموں کو پھانسی دی گئی۔

بہاولپور

بہاولپور کی سینٹرل جیل میں قتل کے مجرم کی سزائے موت پر عملدر آمد کیا گیا۔

مجرم تجمل نے 2004 میں اپنی خالہ اور ان کی 3 بیٹیوں کو قتل کیا تھا۔

ویڈیو دیکھیں : 'پاکستان میں قیدیوں کی سزائے موت کا طریقہ'

کراچی

کراچی کی سینٹرل جیل میں مجرم شاہد کو پھانسی دی گئی۔

مجرم نے 1998 میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ماں اور بیٹی کو قتل کیا تھا۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ : سزائے موت کے خاتمے کی درخواست مسترد

خیال رہے کہ دونوں مجرموں کو ملک کی اعلیٰ عدالتوں نے سزاء سنائی تھی جبکہ ان کی رحم کی اپیل بھی مسترد کیا جا چکی تھی۔

یاد رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں پر حملے میں 130 سے زائد بچوں کی دہشت گردوں کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد پھانسی پر 6 سال سے عائد غیر اعلانیہ پابندی ختم کی گئی۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے حکومت میں 2008 سے غیر اعلانیہ طور پر پھانسی پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔

آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نیشنل ایکشن پلان کے تحت پابند ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں : سزائے موت کی بحالی پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کا اظہار تشویش

گزشتہ 9 ماہ میں سزائے موت کے 200 کے قریب مجرموں کو پھانسی دی جا چکی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے اندازے کے مطابق پاکستان میں 8000 سے زائد افراد موت کی سزا کے منتظر ہیں جن میں سے زیادہ تر کی اپیلیں مسترد کی جاچکی ہیں۔

یورپی یونین کا بیان : پاکستان سے سزائے موت پر دوبارہ پابندی کا مطالبہ

انسانی حقوق کی تنظیموں اور یورپی یونین نے پاکستانی حکومت کو پابندی اٹھائے جانے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔