شجاع خانزادہ کا قتل ایک 'بلائنڈ کیس':چوہدری نثار
اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ پنجاب کے وزیر داخلہ شجاع خانزادہ کا قتل تاحال ایک "بلائنڈ کیس" ہے اور اس میں ابھی تک کوئی بریک تھرو نہیں ملا ہے.
پنجاب ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر داخلہ نے اُن میڈیا رپورٹس کو مسترد کردیا، جن میں کہا گیا تھا کہ سیکیورٹی ایجنسیز نے ملک کے مختلف حصوں میں چھاپے مار کر 16 اگست کو شجاع خانزادہ پر اٹک میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے.
انھوں نے میڈیا پر دہشت گردی کے واقعات سے متعلق غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ سے گریز پر زور دیتے کہا کہ "یہ قتل کا ایک بلائنڈ کیس ہے اور مجھے میڈیا میں گردش کرنے والی ان افواہوں پر شدید حیرت ہے، جن میں ایک معمولی سے چور کی گرفتاری کو بھی شجاع خانزادہ کے قتل سے جوڑ دیا جاتا ہے".
چوہدری نثار نے شجاع خانزادہ کیس کے سلسلے میں اسلام آباد کے ایک مدرسے پر چھاپے اور ملزمان کی گرفتاری کی خبروں کو بھی مسترد کردیا اور کہا کہ اس طرح کی خبریں تفتیش کو متاثر کرسکتی ہیں.
ان کا کہنا تھا کہ کیس میں پیش رفت ہوئی ہے، لیکن ابھی تک بریک تھرو نہیں ملا اور جیسے ہی کیس میں بریک تھرو ملا، میڈیا کو اس سے آگاہ کیا جائے گا.
اٹک حملے میں ناکافی سیکیورٹی کے کردار کے حوالے سے سوال کے جواب میں چوہدی نثار کا کہنا تھا کہ "صوبائی وزیر داخلہ ہونے کی حیثیت سے شجاع خانزادہ اپنی سیکیورٹی کے خود ذمہ دار تھے".
انھوں نے دعویٰ کیا کہ شجا ع خانزادہ کو اس حوالے سے خبردار کیا گیا تھا اوروہ 3 ہفتوں سے اپنے گاؤں نہیں جارہے تھے.
مزید پڑھیں: شجاع خانزادہ کا متبادل تلاش کرنا مشکل
چوہدری نثار نے بتایا کہ "شجاع خانزادہ کو ایک تقریب میں شرکت کے لیے اپنے آبائی گاؤں جانا پڑا، ان کا اپنے ڈیرے پر بیٹھنے کا بھی کوئی ارادہ نہیں تھا، تاہم حجرے میں لوگوں کو بیٹھا دیکھ کر وہ اندر چلے گئے".
یاد رہے کہ رواں ماہ 16 اگست کو پنجاب کے صوبائی وزیر داخلہ شجاع خانزادہ اٹک کے علاقے میں اپنے آبائی گاؤں شادی خان میں اس وقت جان کی بازی ہار گئے تھے، جب ان کے ڈیرے پر خود کش حملہ کیا گیا.
اس واقعے میں کرنل (ر) شجاع خانزادہ سمیت 18 افراد ہلاک ہوئے تھے.