پاکستان

'پیشگی شرائط کے بغیر دہلی جانے کیلئے تیار'

پاک ہند مذاکرات منسوخ نہیں ہوئے، ہندوستان کی جانب سے امن مذاکرات دوسری بار معطل ہوں گے، سرتاج عزیز

اسلام آباد : پاکستان نے ہندوستان کے ساتھ نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر (این ایس اے) سطح کے مذاکرات میں غیر مشروط طور پر شرکت کا اعادہ کیا ہے۔

وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر برائے سیکیورٹی اور امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان ہندوستان سے غیر مشروط مذاکرات چاہتا ہے، پیشگی شرائط کے بغیر اب بھی دہلی جانے کے لیے تیار ہیں۔

ہندوستان کا مؤقف : 'پاک ہند مذاکرات میں کوئی تیسرا فریق نہیں'

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ پاک ہند مذاکرات منسوخ ہونے کا خدشہ ہے، ہندوستان کی جانب سے امن مذاکرات دوسری بار معطل ہوں گے جبکہ پاکستان تمام معاملات مذاکرات کی میز پر حل کرنا چاہتا ہے۔

ہندوستان کی جانب سے اوفا معاہدے کی خلاف ورزی کے الزام پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام غلط ہے، معاہدے میں طے ہوا تھا کہ تمام 'اہم' مسائل پر مذاکرات ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک-ہند مذاکرات کھٹائی میں پڑگئے

مشیر امور خارجہ نے کہا کہ ہندوستان معاہدے سے کشمیر کو ہٹا کر غلط معنی دے رہا ہے، اگر کشمیر مسئلہ نہیں تو وہاں ہزاروں انڈین فوجی کیا کر رہے ہیں، مسئلہ کشمیر سے انحراف نہیں کیا جا سکتا۔

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ دنیا جانتی ہے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کشمیر سب سے بڑا مسئلہ ہے۔

مزید پڑھیں : سرتاج عزیز حریت رہنماؤں سے ملاقات نہ کریں: ہندوستان

انہوں نے عالمی برادری پر بھی زور دیا کہ ہندوستان کے رویئے کا نوٹس لیا جائے۔

ہندوستان کے دورے کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ مذاکرات میں کسی بریک تھرو کی امید نہیں ہے، ہندوستان نے بظاہر قومی سلامتی مذاکرات منسوخ کر دیئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان نے قومی سلامتی ملاقات کے لیے نئی شرائط عائد کیں، پاکستان غیر مشروط مذاکرات چاہتا ہے، مذاکرات کے لیے بغیر کسی شرط کے نئی دہلی جانے کے لیے تیار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : پاکستانی حکام سے ملاقات،حریت رہنما نظر بند

مشیر امور خارجہ نے یہ بھی واضح کیا پاکستان کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنا ہے البتہ مسئلہ کشمیر پر پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت متحد ہے۔

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان کشمیر پر ہر زاویئے سے مذاکرات چاہتا ہے، یہ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے۔

حریت قیادت سے ملاقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کشمیری رہنماؤں کو ملاقات کی دعوت دی تھی، پوری قوم اور پاکستان کشمیری تحریک کی حمایت کرتے ہیں۔

مشیر امور خارجہ نے واضح کیا کہ گزشتہ دو دہائیوں سے کسی بھی پاکستانی رہنماء کی ہندوستان کے دورے پر حریت رہنماؤں سے ملاقات ایک معمول کی بات ہے۔

مزید پڑھیں : ہندوستان سے مذاکرات کا ایجنڈا طے

حریت رہنماؤں کی گرفتاری اور نظر بندی سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ کشمیری رہنماؤں کی گرفتاری اور نظر بندی پر تشویش ہے، رہنماؤں کی گرفتاری بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، ہندوستان مسئلہ کشمیر کے حل پر تعطل چاہتا ہے۔

پاکستان میں ہندوستان کے خفیہ ادارے 'را' کی سرگرمیوں پر ان کا کہنا تھا کہ ملک میں 'را' کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں اور دہلی میں ملاقات کے دوران یہ شواہد ہندوستان کے سپرد کرنے تھے اگر ملاقات نہ ہوئی تو شواہد آئند ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ان کو دیئے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : 'حریت رہنماؤں کو دعوت ہندوستان کو غصہ دلانے کی کوشش'

یاد رہے کہ پاکستان، ہندوستان کے ساتھ قومی سلامتی کے مشیروں کی سطح پر 23 اگست کو ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے ایجنڈے کو حتمی شکل دے کر اس کی دستاویزات نئی دہلی کے ساتھ شیئر کرچکا ہے.

سرکاری ذرائع کے مطابق کہ پاکستان نے اپنے ایجنڈے میں ایل او سی پر ہندوستان کی بلااشتعال فائرنگ کا معاملہ سرفہرست رکھا ہے جس کے نتیجے میں پاکستانی جانب میں کئی شہری ہلاک ہوچکے ہیں، جبکہ کشمیر، سیاچن، سرکریک اور دہشتگردی میں ہندوستان کے ملوث ہونے جیسے مسائل کو بھی ایجنڈے کا حصہ بنایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں : سری نگر میں پاکستانی جھنڈے لہرائے گئے

دوسری جانب ہندوستان کے ایجنڈے میں ممبئی حملے، گورداس پور واقعہ، ذکی الحمٰن لکھوی کی رہائی اور لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی خلاف ورزی شامل ہیں.

مشیر برائے امورِ خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز اور حریت رہنماؤں کے مابین ملاقات اتوار 23 اگست کی شام پاکستانی ہائی کمشنر کی جانب سے دیئے جانے والے استقبالیہ میں متوقع ہے.

دہلی میں ہائی کمیشن میں ہونے والے استقبالیے میں کشمیر کے رہنماؤں کی شرکت پر ہندوستان کی جانب سے اعتراض کیا جا رہا ہے۔