پاکستان

این اے-122 دھاندلی کیس کا فیصلہ، دوبارہ الیکشن کا حکم

عمران خان نے اس حلقے میں قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق کے خلاف پٹیشن دائر کر رکھی ہے۔

لاہور: الیکشن ٹربیونل نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 میں مبینہ دھاندلی کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کا موقف درست قرار دیتے ہوئے دوبارہ پولنگ کا حکم دے دیا ہے۔

خیال رہے کہ لاہور کے اس حلقے میں شکست کھانے والے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے ایاز صادق کے خلاف پٹیشن دائر کر رکھی تھی۔

ٹربیونل جج کاظم علی ملک نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد 17 اگست کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

ڈان نیوز کے مطابق آج صبح سے الیکشن ٹربیونل کے فیصلہ کا انتظار کیا جارہا تھا اور وہ صبح کی بجائے کئی گھنٹے تاخیر کے بعد شام سات بجے ٹربیونل جج نےفیصلہ سنایا جس میں این اے 122 میں دھاندلی ثابت ہونے پر اسپیکر ایاز صادق کی رکنیت منسوخ کرتے ہوئے دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم دیا گیا۔

ٹربیونل کا کہنا تھا کہ پی پی 147 پر بھی دوبارہ انتخابات ہوں گے تاہم ایاز صادق ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرسکتے ہیں۔

اس طرح عمران خان نے اسپیکر ایاز صادق کی وکٹ گرادی۔

کیس کا تحریری فیصلہ کچھ دیر میں دونوں فریقین کے وکلاء کو دیا جائے گا.

فیصلہ سنانے کے موقع پر پنجاب الیکشن کمیشن کے دفتر کی حدود میں سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے تاہم دونوں جماعتوں کے اراکین تمام رکاوٹوں کو گرا کر عمارت کے اندر پہنچ گئے۔

فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کے اراکین نے جشن منانا شروع کردیا۔

فیصلے پر ردعمل

عمران خان نے ایک ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اللہ کے شکر گزار اور اپنے حامیوں کا شکریہ ادا کرتے ہین جو انصاف کے لیے ان کی جنگ میں ان کے ساتھ کھڑے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹربیونل کا فیصلہ انصاف کی فتح ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ این اے 122 کا فیصلہ قانونی عمل کا حصہ ہے اور تمام سیاسی جماعتوں کو اس کا احترام کرنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ن لیگ اس فیصلے پر اپنے آئنی حق کے مطابق اسے اعلیٰ عدالت میں چیلنج کرے گی۔

سردار ایاز صادق نے فیصلے کو تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اس پر تحفظات کا اظہار کردیا۔

انھوں نے کہا کہ فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا ۔

انہوں نے زور دیا کہ ٹربیونل کا دوبارہ ری پولنگ کا حکم دھاندلی کی بجائے تیکنیکی بنیادوں پر دیا گیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا " میں اب ایم این اے نہیں رہا تو میں کس طرح اسمبلی کا اسپیکر ہوسکتا ہو"۔

پی ٹی آئی کے رہنماءشاہ محمود قریشی نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے اس فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں شفاف انتخابی نظام کو یقینی بنانے کے لیے ابھی کافی کچھ کرنا باقی ہے۔

عمران خان کے وکیل انیس علی نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن ٹربیونل نے ایاز صادق کو رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے ڈی سیٹ کردیا ہے اور وہ اب ایوان کے اسپیکر نہیں رہے۔

ایاز صادق کے بیٹے علی صادق نے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس میں دھاندلی کا لفظ کہیں بھی استعمال نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کے والد کے پاس عدالت عظمیٰ سے رجوع کرنے کا حق موجود ہے اور ہم مشاورت کے بعد اس پر فیصلہ کریں گے۔

اس موقع پر ایاز صادق کے وکیل نے کہا کہ عمران خان کا دعویٰ تھا کہ نتائج میں ردوبدل کیا گیا ہے مگر اس کو ثابت نہیں کیا جاسکا، ٹربیونل نے اپنے فیصلے میں ایاز صادق کی رکنیت اس لیے کالعدم قرار دی کیونکہ انتخابی مشینری حکام کی بے ضابطگیوں کے باعث متاثر ہوئی۔

یاد رہے کہ عمران خان کی اس پٹیشن پر کارروائی ایک سال تک معطل رہی تھی۔ لاہور ہائی کورٹ نے 4، نومبر 2013 کو ایاز صادق کے حق میں سٹے آرڈر جاری کیا تھا۔

بعد ازاں ، ہائی کورٹ نے 20، نومبر 2014 کو سٹے آرڈر واپس لیتے ہوئے ٹربیونل کو کارروائی جاری رکھنے کی اجازت دی تھی۔

پی ٹی آئی سربراہ نے پہلی مرتبہ 26 نومبر، 2014 کو ٹربیونل کے سامنے پیش ہوتے ہوئے این اے-122 اور پی پی -147 کے فیصلے اکھٹے نہ کرنے کی درخواست کی تھی۔ دوسری مرتبہ وہ 6 دسمبر، 2015 کو اپنا بیان ریکارڈ کرانے کیلئے پیش ہوئے۔

ٹربیونل کے احکامات پر نادرا نے حلقہ کا ریکارڈ چیک کرنے کے بعد 9 مئی،2015 کو اپنی رپورٹ جمع کرائی تھی۔