پی سی بی اسپاٹ فکسرز کو کھیل سے دور رکھے، میانداد
اسلام آباد: قومی ٹیم کے سابق کپتان اور عظیم بلے باز جاوید میانداد نے پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) سے کرپشن کے خلاف عدم برداشت کی پالیسی برقرار رکھنے پر زور دیتے ہوئے اسپاٹ فکسنگ میں ملوث سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر کی کرکٹ میں واپسی کی مخالفت کی۔
’یہ تینوں گھناؤنے جرائم میں ملوث تھے اور انہیں کسی بھی سطح پر کرکٹ میں واپسی کی اجازت دینا ایک غلط قدم ہو گا۔
سابق کپتان نے کہا کہ کھیلوں سے محبت کرنے والے تمام ملکوں میں میچ فکسنگ ایک بڑا جرم ہے اور یہی وجہ ہے کہ حکام اس طرح کے غلط اور کرپٹ کاموں میں ملوث رہنے والوں کے انتخاب میں ہچکچاہٹ کا شکار رہتے ہیں۔
میانداد نے کہا کہ متعدد نامور عالمی فٹبالرز اور کھیل کی دیگر مشہور ہستیاں منظرنامے سے غائب ہو گئیں کیونکہ انہوں نے اپنے ملک کے ساتھ چیٹنگ کی تھی۔ ان کے میڈل اور ایوارڈ واپس لے لیے گئے اور آج انہیں کوئی جانتا تک نہیں۔
2009 سے 2014 تک پی سی بی کے ڈائریکٹر جنرل رہنے والے سابق کرکٹر نے کہا کہ ان تینوں کھلاڑیوں نے ملکی وار مجروح کیا، ملک کی وقار ہمیشہ سب سے بڑھ کر ہوتا ہے اور کیونکہ ان کھلاڑیوں نے عالمی سطح پر ملکی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے لہٰذا ان کو دوبارہ پاکستانی ٹیم کیلئے منتخب نہیں کرنا چاہیے۔
میانداد نے مزید کہا کہ ان کھلاڑیوں نے اپنے کیے کی سزا بھگت لی ہے لیکن لیکن یہ دوسرے موقع کے مستحق نہیں کیونکہ یہ پیسے لے کر میچ فکس کرنے میں ملوث رہے۔
’اگر میں پی سی بی کا سربراہ ہوتا تو ان تینوں کھلاڑیوں پر واضح کر دیتا کہ ان کیلئے ٹیم میں دوبارہ واپسی کبھی بھی ممکن نہیں‘۔عظیم بلے باز کا کہنا تھا کہ اسلام نے بھی سچائی اور ایمانداری پر زور دیا ہے، بحیثیت مسلمان ہمیں دوسروں یلئے مثال ہونا چاہیے لیکن بدقسمتی ان لوگوں نے اسلام کے خوبصورت اصولوں کو بالائے طاق رکھا دیا۔
’جو انہوں نے کیا وہ بہت غلط تھا۔ ہمارا مذہب بھی اس طرح کے شرمناک عمل کی اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے ان لاکھوں کروڑوں شائقین کا بھی خیال نہ کیا جو ہر وقت ان کی جیت کی دعائیں کرتے تھے لیکن پیسے لے کر شکست تسلیم کر لی۔ لہٰذا ایسے کھلاڑی کو ہم دوبارہ ملک کی نمائندگی کرنے کی اجازت کیسے دے سکتے ہیں؟۔
جاوید میانداد نے کہا کہ ان کی واپسی کا مطلب ہو گا ان کو کسی ایسے کھلاڑی کی جگہ کھلانا جس نے سخت محنت کی اور کچھ غلط نہ کیا، میرے خیال میں انہیں دوسروں کیلئے مثال بنانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ماضی میں ایک مضبوط ٹیم تھے اور اگر ہم اپنا ڈومیسٹک کا ڈھانچہ بہتر بناتے ہوئے جرائم میں ملوث کھلاڑیوں کو دوبارہ ٹیم میں شامل کرنے کے بجائے نوجوان کلھلاڑیوں پر توجہ دیں تو دوبارہ دنیا کی صف اول کی ٹیموں میں جگہ بنا سکتے ہیں۔