'تلور' کے شکار پر پابندی عائد
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے 'تلور' کے شکار پر پابندی عائد کر دی۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے تلور کے شکار کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔
مزید پڑھیں : بلوچستان میں تلور کے شکار پر پابندی عائد
عدالت نے قرار دیا کہ عرب شہزادوں کو تلور کی شکار کی اجازت دینا غیر قانونی ہے۔
یاد رہے کہ نومبر 2014 میں بلوچستان ہائی کورٹ نے بھی تلور کے شکار پر پابندی عائد کی تھی جس کو محکمہ جنگلات کی جانب سے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ وزارت خارجہ عمومی طور پر عرب شہزادوں یا دیگر اعلی عرب شخصیات کو تلور کے شکار کے پرمٹ جاری کرتی رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : سعودی شہزادہ اور 2100 تلور کا شکار
وکیل درخواست گزار راجہ فاروق کا کہنا تھا کہ عالمی معاہدوں کے تحت حکومت پاکستان تلور کے شکار کی اجازت نہیں دے سکتی، وزارت خارجہ عرب شہزادوں کو تلور کے شکار کا پرمٹ جاری کرتی ہے۔
جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ سیکرٹری خارجہ کس قانون اور اتھارٹی کے تحت شکار کے پرمٹ جاری کرتے ہیں، 18ویں ترمیم کے بعد جنگلی حیات کا محکمہ صوبوں کو منتقل ہو گیا ہے۔
مزید پڑھیں : ' سعودی شہزادے بلوچستان میں تلور کا شکار کرنے نہیں آئے'
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل عامر رحمٰن نے کہا کہ بیرونی ممالک کے ساتھ تعلقات کو بھی دیکھنا پڑتا ہے، حکومت تلور کے شکار کیلئے خود دعوت نامے بھیجتی ہے، تلور کا شکار ایک کھیل ہے۔
جسٹس دوست محمد نے کہا کہ یہ کوئی ثقافتی ورثے کا شو نہیں کہ دعوت نامہ بھیجے جائیں، یہ قانون اور اتھارٹی کا غلط استعمال ہے۔
چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ یہ کھیل نہیں، نایاب پرندوں کا شکار ہے، نایاب پرندوں کا شکار آئین کے آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کیا ہمارے ملک میں کسی کو قتل کرنا جرم نہیں؟ اگر جرم ہے تو کیا غیرملکیوں کو یہاں قتل کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے؟ غیر ملکی مہمان بھی آئین پاکستان کے پابند ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : سعودی گورنرکی نایاب تلور کے شکار کیلئے بلوچستان آمد
ان کا کہنا تھا کہ عالمی معاہدوں کی پاسداری کی جائے، ملکی قوانین مذاق نہ بنائیں۔
سپریم کورٹ نے وزرات خارجہ کو بھی تلور کے شکار کے مزید پرمٹ جاری کرنے سے روک دیا ہے۔
ضلع چاغی : سعودی شہزادے کو نایاب پرندے کے شکار کی اجازت
عدالت نے وفاقی حکومت اور دفتر خارجہ کو تلور کے شکار کے مزید پرمٹ جاری کرنے سے بھی روک دیا ہے۔
تلور کے شکار کے لیے حکومت کی جانب سے جاری کردہ لائسنس کالعدم قرار دے دیئے گئے ہیں۔