پاکستان

ایم کیو ایم استعفی: فضل الرحمٰن کی نائن زیرو آمد

اراکین رابطہ کمیٹی سے ملاقات کے بعد ان کا کہنا تھا کہ مثبت رویئے کے ساتھ اسلام آباد میں مذاکراتی عمل آگے بڑھایا جائے گا۔
|

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے استعفوں کے معاملے پر جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی – ف) سربراہ مولانا فضل الرحمن نے رابطہ کمیٹی سے ملاقات کی۔

خیال رہے کہ ایم کیو ایم نے (6 روز قبل ) 12 اگست کو قومی اسمبلی، سینیٹ اور سندھ اسمبلی سے کراچی آپریشن پر استعفی سے دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : متحدہ قومی موومنٹ اسمبلیوں سے مستعفی

ایم کیو ایم کے اراکین سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ مثبت رویئے کے ساتھ اسلام آباد میں بات چیت کا عمل بڑھایا جائے گا۔

ایم کیو ایم کے ایم این اے پر کراچی میں ہونے والے قاتلانہ حملے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اہم مسئلہ حل کرنے بیٹھے تھے، رشید گوڈیل پر حملے کی افسوسناک خبر ملی، ہوسکتا ہے رشید گوڈیل پر حملہ معاملات کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہو،

انہوں نے بتایا کہ اتنے بڑے واقعے کے باوجود ایم کیو ایم رہنماؤں نے انتہائی مثبت رویئے کا اظہار کیا، رویئے مثبت اور نیتیں صاف ہوں تو راستے بنتے چلے جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: متحدہ مستعفی: مولانا فضل الرحمٰن کو اہم ٹاسک سپرد

مولانا فضل الرحمٰن نے بتایا کہ استعفوں سے پیدا ہونے والی بحرانی کیفیت کو حل کیا جاسکتا ہے، کوشش ہے اس بحران سے نکلنے میں کامیاب ہوجائیں۔

اپنے مینڈیٹ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کا مینڈیٹ لے کر نائن زیرو آیا ہوں۔

ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر فاروق ستار نے صحافیوں کو بتایا کہ کراچی آپریشن کی کبھی مخالفت نہیں کی البتہ کارروائی غیر جانبدارانہ ہونی چاہیے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کے نائن زیرو کی آمد کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمن پہلی بار نائن زیرو تشریف لائے۔

ایم کیو ایم کے رہنما پر حملے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کی نائن زیرو آمد کے موقع پر رشید گوڈیل کو نشانہ بنایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ رشید گوڈیل پر حملہ بزدلانہ کارروائی ہے، ہو سکتا ہے رشید گوڈیل پر حملہ معاملات کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہو، اس بحرانی کیفیت کو حل کیا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے مستعفی ہونے کے بعد حکومت کی جانب سے مولانا فضل الرحمٰن کو متحدہ سے مذاکرات کرکے اسمبلیوں میں واپس لینے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔

مولانا فضل الرحمن کے وفد میں صوبہ خیبر پختونخوا کے سابق وزیر اعلیٰ اکرم خان درانی، قاری عثمان، مولانا محمد غیاث اور دیگر شامل تھے۔

جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ملاقات میں مذاکراتی وفد میں ایم کیوایم کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار، نسرین جلیل، وسیم اختر اور دیگر موجود تھے۔

ایم کیو ایم اور مولانا فضل الرحمن میں مذاکرات اس وقت روک دیئے گئے جب متحدہ کے ایم این اے رشید گوڈیل کے کراچی میں فائرنگ سے زخمی ہونے کی اطلاع موصول ہوئی۔

دوسری جانب نائن زیرو پر مولانا فضل الرحمٰن کی نائن زیرو آمد پر ان کا پھولوں کی پتیاں نچھارو کرکے استقبال کیا گیا۔

مولانا فضل الرحمن کے لیے ظہرانے کا بھی خصوصی انتظام کیا گیا تھا۔

ڈان نیوز کے مطابق مولانا فضل الرحمن کے لیے بریانی، پائے، حلیم اور حلوے کا انتظام کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : ایم کیو ایم کیوں مستعفی ہوئی!

خیال رہے کہ ایم کیو ایم کا مولانا فضل الرحمن کے حوالے سے سخت موقف رہا ہے اور جنوری 2015 میں متحدہ کی رابطہ کمیٹی نے ایک پریس کانفرنس میں پاکستان بھر میں ہونے والی دہشت گردی اور سانحہ پشاور کا اصل سرپرست مولانا فضل الرحمن کو قرار دیا تھا۔

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن بھی مختلف وقتوں میں ایم کیو ایم کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔