اٹک حملہ: ہلاکتوں کی تعداد 19 ہو گئی
اٹک:پنجاب کے وزیر داخلہ شجاع خانزادہ پر ہونے والے خود کش حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 19 ہو گئی۔
خیال رہے کہ 2 روز قبل شجاع خانزادہ کے ڈیرے پر حملہ کیا گیا تھا جس میں صوبائی وزیر داخلہ سمیت بڑی تعداد میں شہری ہلاک ہوئے جبکہ 25 کے قریب زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : وزیر داخلہ پنجاب خود کش حملے میں ہلاک
منگل کے روز شجاع خانزادہ کے زخمی کزن امریز خانزادہ نے راولپنڈی کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز اسپتال میں دم توڑ دیا۔
جبکہ ریسکیو ادارے کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ملبے تلے اب کوئی لاش یا زخمی موجود نہیں۔
اہلکاروں کے مطابق تمام ہلاک اور زخمی افراد ملبے کے نیچے سے نکالے جا چکے ہیں۔
ویڈیو دیکھیں: شجاع خانزادہ کے ڈیرے پر دھماکے کے بعد کا منظر
واضح رہے کہ خود کش حملے کے نتیجے میں پوری عمارت گر گئی تھی۔
2 ہلاک افراد کی شناخت نہ ہو سکی
کاونٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے اٹک سانحہ کی ابتدائی رپورٹ مرتب کرلی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مرنے والوں میں 2 افراد کی تاحال شناخت نہیں ہوئی۔
سی ٹی ڈی کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق اٹک میں دھماکہ مہمان خانے کے اندر ہوا اور دھماکے سے پوری چھت زمین بوس ہوگئی۔
رپورٹ کے مطابق جائے وقوع سے معمولی تعداد میں بال بیرنگ بھی ملے ہیں، جس وقت خودکش بمبار نے خود کو اڑایا اس وقت صوبائی وزیر داخلہ شجاع خانزادہ کے پاس علاقے کے لوگ بڑی تعداد میں موجود تھے۔
ہلاک ہونے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ڈی ایس پی شوکت علی بھی اہلکاروں کے ہمراہ شجاع خانزادہ کے ساتھ تھے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مرنے والے تمام افراد کا پوسٹ مارٹم کروایا گیا، تاہم 2افراد کی تاحال شناخت نہیں ہوسکی۔
خیال رہے کہ اٹک سانحے پر جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) بھی تشکیل دی جاچکی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی ہدایات کی روشنی میں سانحہ اٹک کی تحقیقات کا آغاز کیا گیا ہے۔
حملے کا مقدمہ درج
صوبائی وزیر داخلہ پر ہونے والے خود کش حملے کا مقدمہ اٹک کے تھانے رنگو میں ایس ایچ او غلام شبیر کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
مزید پڑھیں : شجاع خانزادہ قتل: 'نامعلوم افراد' پر مقدمہ درج
مقدمے میں کسی کو شخص یا تنظیم کو نامزد نہیں کیا گیا بلکہ سرکار کی مدعیت میں نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
امریکا کی تعاون کی پیش کش
سانحہ اٹک پر امریکا نے بھی تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی ہے۔
امریکا کے اسلام آباد میں موجود سفارت خانے کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سانحہ اٹک کی تحقیقات میں تعاون کے لیے تیار ہیں۔
اعلامیےمیں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انسانیت کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیاں ناقابل قبول ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کےساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔، دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے اقدامات کی حمایت کرتےہیں۔
سفارت خانے کے مطابق دہشت گرد کارروائی کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانا چاہیئے، پاکستان کو پُرامن اور مستحکم ملک دیکھنا چاہتے ہیں۔
حملے میں لشکر جھنگوی ملوث
ڈان نیوز کے مطابق سیکیورٹی اداروں کی تحقیقات کے مطابق خود کش حملے میں لشکر جھنگوی کو کالعدم تحریک طالبان کی مدد حاصل تھی۔
یہ بھی پڑھیں : ’اندورن خانہ حمایت کے بغیر حملہ ممکن نہیں تھا‘
ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ حملے کے لیے تحریک طالبان نے خودکش حملہ آور فراہم کیا جبکہ لشکرجھنگوی نے خود کش حملہ آور کو لاجسٹک سپورٹ فراہم دی۔
حساس اداروں کی جانب سے شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کرنل ریٹائرڈ شجاع خانزدہ کی ہلاکت لشکر جھنگوی کے سربراہ ملک اسحاق کی ہلاکت کا ردعمل ہے۔
مزید پڑھیں : شجاع خانزادہ پر حملہ: ابتدائی رپورٹ پیش
دوسری جانب تحقیقاتی اداروں نے جائے وقوع سے شواہد اکھٹے کرکے تحقیقات مکمل کرلی ہیں۔
پنجاب میں سیکیورٹی ہائی الرٹ
اٹک حملے کے بعد لاہور سمیت پنجاب بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی۔
پنجاب کی اہم سیاسی شخصیات اور سرکاری عمارتوں کی سیکیورٹی میں اضافہ کر دیا گیا۔
اس حوالے سے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) آپریشنز پولیس ڈاکٹر حیدر اشرف کا کہنا تھا کہ ہم حالت جنگ میں ہیں، پولیس سخت انتظامات کر رہی ہے۔
رانا ثنا اللہ سے تحقیقات کا مطالبہ
سانحہ اٹک کی تحقیقات پر تحریک انصاف کی جانب سے صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ کو بھی شامل تفتیش کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے سیاسی مشیر اعجاز چوہدری نے مطالبہ کیا ہے کہ پنجاب کے وزیر داخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ پر حملے کے واقعہ کی تحقیقات میں وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کو بھی شامل کیا جائے۔
شجاع خانزادہ کو فوج کی سلامی
پاک فوج کے چاک و چوبند دستے نے شہید کرنل (ر) شجاع خانزادہ کی قبر پر سلامی دی۔
اس موقع پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی جانب سے قبر پر گلدستہ بھی رکھا گیا۔