’جنرل پاشا نے دھمکی دی تھی‘
ملتان: پاکستان کے انتہائی تجربہ کار سیاستدان جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ وہ مسلم لیگ ن کے سینٹر مشاہدہ اللہ خان کی جانب سے انٹرویوں میں دعویٰ کی جانے والی سابق آئی ایس آئی چیف لیفٹیننٹ جنرل ظہیر السلام عباسی سے منسوب آڈیو ٹیپ کے حوالے سے کچھ نہیں جانتے۔
ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ تاہم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اسلام آباد دھرنے کو چھوڑ کر جانے پر ان کو آئی ایس آئی کے سابق چیف لیفٹینٹ جنرل احمد شجاع پاشا نے فون کیا تھا۔
انھوں نے کہا کہ ’یہ بات جانتے ہوئے بھی کہ میرا اس معاملے پر ان سے کوئی تعلق نہیں، جنرل پاشا نے مجھے دھمکی دی تھی کہ وہ مجھے، نواز شریف اور خواجہ آصف کو معاف نہیں کریں گئے۔‘
مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کی اپنے پاؤں پر پھر کلہاڑی
ہاشمی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے انھیں گذشتہ سال اسلام آباد کا دھرنا چھوڑ کر جانے سے قبل بتایا تھا کہ نواز شریف اگر مستعفی نہیں ہوتے تو چیف جسٹس اسمبلی کو تحلیل کردیں گے اور ٹیکنو کریٹ کی حکومت قائم ہوجائے گی۔
انھوں نے کہ انھیں بتایا گیا تھا کہ ٹیکنو کریٹ کی جانب سے 3 ماہ میں انتخابات کروائے جائیں گے اور بھر پی ٹی آئی کی حکومت قائم ہوجائے گی۔
جاوید ہاشمی کے مطابق جنرل راحیل شریف کی اس یقین دہانی کہ انتخابات میں دھاندلی ثابت ہونے کی صورت میں وزیراعظم نواز شریف مستعفی ہوجائیں گے، کے باوجود عمران خان کے دھرنا جاری رکھنے کے فیصلے کے بعد وہ دھرنا چھوڑ کر چلے گئے تھے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد میں تحریک انصاف کے دھرنے کے ایک سال مکمل ہونے پر برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں وفاقی وزیر مشاہد اللہ نے دعویٰ کیا تھا کہ آئی ایس آئی سربراہ جنرل ظہیرالسلام عباسی کی اس سازش کا مقصد بد امنی اور افرا تفری پھیلانا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سابق آئی ایس آئی چیف پر الزام، پی ٹی آئی کا کارروائی کا مطالبہ
انھوں نے کہا تھا کہ ’سابق انٹیلی جنس سربراہ کی ریکارڈ ہونے والی ٹیلی فون گفتگو میں وہ بتاتے رہے کہ کس طرح بے امنی پھیلانی اور وزیر اعظم ہاؤس پر قبضہ کرنا ہے‘۔
مشاہد اللہ کے مطابق، یہ ٹیلی فونک گفتگو وزارت داخلہ کی ماتحت سول انٹیلی جنس ایجنسی آئی بی نے ریکارڈ کی تھی۔
سینیٹر نے بتایا تھا کہ وزیر اعظم نے یہ ٹیلی فونک گفتگو 28 اگست، 2014 کو ایک ملاقات میں فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف کو سنوائی۔
’اس پر جنرل راحیل نے جنرل ظہیر کو فوراً طلب کرتے ہوئے ریکارڈنگ سنوائی اور پوچھا کہ آیا یہ آواز ان کی ہے؟ جنرل ظہیر کے تصدیق کرنے پر انہیں ملاقات سے چلے جانے کو کہا گیا‘۔
مشاہد اللہ کا کہنا تھا کہ ’یہ سازش نا صرف نواز شریف کی حکومت بلکہ فوجی سربراہ کے خلاف بھی تھی۔ اس سازش کا مقصد وزیر اعظم اور جنرل راحیل کے درمیان کشیدگی پیدا کرنا تھا تاکہ وزیر اعظم جنرل راحیل کے خلاف کارروائی کریں اورپھر کچھ لوگ ایکشن میں آ جائیں‘۔
اس خبر سے متعلق مزید جانیے: مشاہد اللہ نے اپنا استعفیٰ وزیراعظم کو بھیج دیا، پرویز رشید
تاہم مسلم لیگ (ن) کے وفاقی وزیر مشاہد اللہ کے انٹرویو کے کچھ گھنٹوں بعد وزیر اعظم سیکریٹریٹ اور پھر فوج کے ترجمان ادارے انٹرسروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے ایسی کسی سازش کو یکسر مسترد کر دیا تھا۔