زین قتل کیس، مدعی اپنے بیان سے مکر گیا
لاہور : گاڑی کی ٹکر کے تنازع پر لاہور کے علاقے کیولری گراﺅنڈ میں قتل ہونے والے 16 سالہ طالبعلم زین کے مقدمے کے مدعی ہفتہ کو انسداد دہشتگردی کی عدالت میں اپنے سابقہ بیان سے مکر گئے۔
اپریل میں مصطفیٰ کانجو کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے سولہ سالہ یتیم طالبعلم زین کے انکل سہیل نے پولیس کے پاس جمع کرائے گئے اپنے دستخط شدہ بیان سے مکر گئے۔
انسداد دہشتگردی کی عدالت میں مقدمے کی سماعت کے دوران سہیل افضل نے کہا " میں اس وقت ہسپتال میں تھا اور پولیس نے ایک سادہ کاغذ پر مجھ سے دستخط لیے"۔
مصطفیٰ کانجو کے حوالے سے انہوں نے کہا " میں ان لوگوں کو نہیں جانتا اور انہیں اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا"۔
سہیل افضل کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے واقعے کی ایف آئی آر درج نہیں کرائی اور مقدمے کے مرکزی ملزم مصطفیٰ کانجو کی شناخت کی بھی تردید کی۔
دوسری جانب پراسیکیوشن نے لاہور ہائیکورٹ میں ایک درخواست دائر کرتے ہوئے عدالت میں تبدیلی کی استدعا کی ہے۔ اس درخواست کی سماعت 21 ستمبر کو ہوگی۔
اس سے قبل جون میں انسداد دہشتگردی کی عدالت نے مصطفیٰ کانجو اور چھ دیگر ملزمان پر زین قتل کیس میں فردجرم عائد کی تھی۔
مزید پڑھیں : زین قتل کیس: سابق وزیر مملکت کا بیٹا گرفتار
مصطفیٰ کانجو سابق وزیر مملکت برائے خارجہ صدیق کانجو کے بیٹے ہیں اور انہوں نے زین پر فائرنگ کا اعتراف کیا تھا۔
مصطفیٰ کانجو کے مطابق زین اس فائرنگ کا ہدف نہیں تھا اور نہ ہی وہ زین یا کسی اور قتل کرنا چاہتے تھے۔
واضح رہے کہ 2 اپریل کو گاڑی کی ٹکر کے تنازع پر 16 سالہ طالب علم زین کو قتل کرنے کے الزام میں سابق وزیر مملکت صدیق کانجو کے بیٹے مصطفیٰ کانجو کو خوشاب سے گرفتار کیا گیا تھا۔
مصطفیٰ کانجو نے کیولری گراؤنڈ میں گاڑی کی ٹکر کے تنازع کے بعد اپنے گارڈ کے ہمراہ فائرنگ کردی تھی، جس کی زد میں آکر نویں جماعت کا طالب علم زین ہلاک ہوا تھا۔