دنیا

'ریپ'سے بچنے کیلئے لڑکی کی بس سے چھلانگ

ہندوستان کی ریاست جھارکنڈ میں نہم جماعت کی طالبہ کو 2 افراد تنگ کر رہے تھے، ڈرائیور کے بس نہ روکنے پر چھلانگ لگا دی۔

نئی دہلی: ہندوستان میں اسکول کی ایک طالبہ نے 'ریپ' سے بچنے کے لیے چلتی بس سے چھلانگ لگا دی۔

اے این آئی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ریاست جھار کنڈ کے شہر جمشید پور میں ایک لڑکی بس کے ذریعے اسکول سے واپس گھر آ رہی تھی جب بس میں سوار چند اوباش نوجوانوں نے اسے تنگ کرنا شروع کیا۔

رپورٹ کے مطابق لڑکی نے ڈرائیور سے بس روکنے کے لیے متعدد بار کہا مگر ڈرائیور نے بس نہیں روکی جس کے بعد لڑکی نے چلتی ہوئی بس سے چھلانگ لگا دی۔

چھلانگ لگانے کے نتیجے میں لڑکی کو سینے اور ٹانگوں پر شدید چوٹیں آئیں، جسے وہاں موجود افراد نے مقامی اسپتال منتقل کیا.

ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) جمشید پور انمیش نیتھانی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ زخمی لڑکی کی حالت اب بہتر ہے.

بس میں سوار دیگر افراد نے بھی لڑکی کی جانب سے 'ریپ' کی کوشش کے الزام کو درست قرار دیا ہے۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لڑکی کو بس میں سوار افراد تنگ کر رہے تھے جبکہ اس وقت دیگر مسافروں کی تعداد 20 سے زائد تھی مگر کسی نے بھی اس کی مدد کی کوشش نہیں کی.

خیال رہے کہ مذکورہ لڑکی جماعت نہم کی طالبہ ہے۔

انڈیا ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ لڑکی کے چھلانگ لگانے کے بعد بس ڈرائیور نے فرار ہونے کی کوشش کی مگر وہ جلد بازی میں ایک درخت سے ٹکرا گیا۔

پولیس نے ڈرائیوراور لڑکی کو تنگ کرنے والے دیگر 2 افراد کو گرفتار کرکے مقدمات درج کر لیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : ’ریپ‘، ہندوستان میں تیزی سے بڑھتا ہوا جرم: رپورٹ

خیال رہے کہ ہندوستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے شائع ہونے والی ایک امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’ریپ‘ ہندوستان میں تیزی سے بڑھتا ہوا جرم ہے تاہم اس جرم کے حوالے سے اکثر واقعات رپورٹ نہیں ہوتے۔

رپورٹ کے مطابق صرف 2013 میں ہندوستان بھر میں ریپ کے 33 ہزار 707 کیسز رپورٹ ہوئے اور یہ وہ کیسز ہیں جو رپورٹ ہوسکے،اصل کیسز کی تعداد کہیں زیادہ ہے.

ہندوستان میں 2013 میں ریپ کے واقعات سال 2012ء کے مقابلے میں 35.2 فیصد زائد رہے۔

رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر، جھاڑکنڈ اور چھتیس گڑھ میں نچلی ہندو ذات 'دلت' اور قبائلی خواتین غیر محفوظ ہیں، کیونکہ ان کی بڑی تعداد ریپ کا شکار ہو چکی ہے جبکہ اکثر سے ریپ کی کوشش کی گئی۔

ہندوستان کے قومی جرائم کے اعداد شمار کے مطابق بھی دیگر قوموں کی خواتین کے مقابلے میں ہندوؤں کی نچلی ذات دلت کی خواتین ریپ کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔

اس کے علاوہ ملک بھر میں اسکولوں اور دیگر تعلیمی اداروں میں بچوں سے زیادتی کے کیسز بھی ایک عام سی بات ہے جبکہ حکومت بچوں سے زیادتی کے قانون کے حوالے سے لوگوں میں آگہی بیدارکرنے میں بھی ناکام ہے۔

مزید پڑھیں :دہلی ریپ کیس: مجرمان کی موت کی سزا برقرار

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے بھی ہندوستان کے دارالحکومت میں 100 دلت خاندانوں نے اسلام قبول کیا کیونکہ ان کی خواتین کو بھی اعلیٰ ذات کے ہندوؤں نے زیادتی کا نشانہ بنایا مگر ملزمان کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی نہیں کی گئی جس کے بعد وہ 2 سال تک دہلی میں احتجاج کرتے رہے اور شنوائی نہ ہونے پر 'ہندو دھرم' چھوڑ دیا۔

واضح رہے دہلی میں دسمبر 2012 میں ایک لڑکی کو بس میں ریپ کرنے کے بعد تشدد کرکے قتل کر دیا گیا تھا جس سے ملک بھر میں شدید احتجاج کی ایک لہر آئی جبکہ لڑکی کا ریپ کرنے والے 6 ملزمان میں سے 4 کو سزائے موت اور 18 سال سے کم عمر ایک مجرم کو بچوں کی جیل میں تین سال قید دی گئی جبکہ ایک مجرم جیل میں مردہ پایا گیا تھا۔