روس کا پاکستان میں گیس پائپ لائن تعمیر کرنے کا منصوبہ
ماسکو: روس کی سرکاری تعمیراتی کمپنی روسٹیک کارپوریشن نے پاکستان میں 680 میل لمبی گیس پائپ لائن تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی شروع کردی۔
ڈھائی ارب ڈالرز لاگت والی اس پائپ لائن پر 2017 میں کام شروع ہوگا۔
یہ 1970 کی دہائی کے بعد روس کا پاکستان میں بڑے پیمانے پر شروع کیا جانے والا پہلا منصوبہ ہوگا۔
روسٹیک کارپوریشن اس پائپ لائن کو تعمیر کرے گی جو روسی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو اپنی جانب کھینچے گی۔
تاہم پابندیوں کی فہرست میں شامل ہونے کی وجہ سے کمپنی کے لیے مغربی بینکوں کو سرمایہ کاری کے لیے تیار کرنا مشکل ثابت ہوگا۔
پاک ایران گیس پائپ لائن
رواں برس اپریل میں پاکستان اور چین کے درمیان ایران سے پاکستان تک گیس پائپ لائن کی تعمیر کے ابتدائی معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔
ایران کا کہنا ہے کہ اس کی سرزمین پر 560 میل طویل پائپ لائن بچھانے کا کام مکمل ہوچکا ہے تاہم پاکستان نے ابھی تک اس پر کام شروع نہیں کیا۔
اس حوالے سے کئی ماہ تک پاکستان اپنے حصے کی گیس پائپ لائن کی تعمیر کے لیے چین سے بات چیت کرتا رہا جس کی لاگت کا تخمینہ دو ارب ڈالرز لگایا گیا ہے۔
2010 میں شروع ہونے والے اس منصوبے کے تحت ایران سے پاکستان تک 1800 کلومیٹر پائپ لائن بچھائی جائے گی۔
پاکستان کا اہم اتحادی چین اس وقت سندھ کے شہر نواب شاہ سے ایران کے قریب گوادر تک پائپ لائن بچھانے کیلئے فنڈ فراہم کر رہا ہے۔
وفاقی وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے گزشتہ ماہ ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ گوادر تک پائپ لائن بچھنے کے بعد پاکستان کو محض 80کلو میٹر مزید پائپ لائن ڈالنا ہو گی، جس کے بعد یہ منصوبہ چین کی شمالی سرحد تک جا پہنچے گا۔
تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ
اسی طرح ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور انڈیا تاپی گیس پائپ لائن منصوبے پر بھی کام کررہے ہیں جس کی تکمیل سے ملک کو سالانہ 3.2 ارب کیوبک فٹ گیس دستیاب ہوگی۔
یہ منصوبہ 2017 تک مکمل کر لیا جائے گا۔ منصوبے کی فزیبلٹی رپورٹ کے مطابق ترکمانستان سے سالانہ 3.2 بلین کیوبک فٹ گیس کے حصول کیلئے 1680 کلو میٹر طویل پائپ لائن بچھائی جائے گی۔ پائپ کا قطر 56 انچ ہوگا۔ پائپ لائن ترکمانستان سے افغانستان کے راستے پاکستان اور یہاں سے انڈیا تک جائے گی۔