پاکستان

30 ’مشتبہ‘ مدارس بند کر دیئے، وزیرِ داخلہ

چوہدری نثار کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پنجاب کے 2،سندھ کے 15 اورخیبر پختونخوا کے 13 مدارس کو مشتبہ قراردیا۔

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اب تک 30 مذہبی مدارس کو مشتبہ قرار دیا تھا، جن کو بند کردیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر کے مطابق یہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کی سرکاری رپورٹ ہے۔

رپورٹ کے مطابق پنجاب میں دو مشتبہ مدارس کو بند کیا گیا، سندھ میں 15 اور خیبر پختونخوا میں 13 مدارس کو بند کیا گیا تاہم گذشتہ سال دسمبر میں نافذ کئے جانے والے نیشنل ایکشن پلان کے بعد سے بلوچستان میں کسی بھی مدرسے کو بند نہیں کیا گیا۔

نیشنل ایکشن پلان کو نافذ کرنے میں شامل ایک سینیئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ ان مدارس کا تعلق براہ راست یا بالواسطہ دہشت گردوں اور ان کی سرگرمیوں سے تھا۔

رپورٹس کے مطابق سندھ وہ واحد صوبہ ہے جس نے ٹھوس اقدامات کرتے ہوئے اب تک 72 غیر رجسٹرڈ مدارس کو بند کردیا ہے جبکہ ایسا ایکشن دیگر تین صوبوں کی جانب سے سامنے نہیں آیا ہے۔

مدارس کی رجسٹریشن اور قانون سازی کے حوالے سے چوہدری نثار نے تصدیق کی ہے کہ ایسا کرنا وقت طلب ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ صوبوں کی اعلیٰ سطحی کمیٹیاں نیشنل ایکشن پلان کو نافذ کرنے میں فعال کردار ادا کررہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مدارس کی رجسٹریشن فارم سے متعلق معیار، تیار کر کے تمام صوبوں کے ساتھ شیئر کیا جاچکا ہے۔

واضح رہے کہ ملک بھر میں 30 ہزار رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ مدارس موجود ہیں اور ناقدین کا کہنا ہے کہ ان میں سے 10 فیصد بھی قانون کے مطابق کام نہیں کررہے اور جیسا کہ وزیر داخلہ نے اپنے بیان میں کہا ہے، ان کے خلاف کارروائی میں اضافہ کیے جانے کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب وزیر برائے مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی سردار محمد یوسف نے دعویٰ کیا ہے کہ سال 2000ء میں سابق صدر پرویز مشرف کے دورِ حکومت کے بعد سے کسی بھی حکومت کی جانب سے مدارس کی تعلیم کے حوالے سے قانون سازی سے متعلق اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔

سردار یوسف کے مطابق پاکستان مدرسہ تعلیم (اسٹیبلشمنٹ اور ماڈل دینی مدارس کی وابستگی) بورڈ آرڈیننس 2001ء بنانے کا مقصد مذہبی اور جدید تعلیم کو ایک جگہ جمع کرکے اس میں ہم آہنگی قائم کرنا تھا۔

آرڈینس کے تحت اسلام آباد، کراچی اور سکھر میں مجموعی طور پر 3 مدارس قائم کیے گئے تھے اور وقت کے ساتھ ان مدارس کی تعداد میں اضافہ کیا جانا تھا تاہم بد قسمتی سے ایسا نہیں ہوسکا۔